May 6, 2024

قرآن کریم > النّور >surah 24 ayat 27

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ 

اے ایمان والو ! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں اُس وقت تک داخل نہ ہو جب تک اجازت نہ لے لو، اور اُن میں بسنے والوں کو سلام نہ کر لو۔ یہی طریقہ تمہارے لئے بہتر ہے، اُمید ہے کہ تم خیال رکھو گے

            ان آیات میں متعدد ایسے معاشرتی احکام دیے گئے ہیں جو ایک صاف ستھرا انسانی معاشرہ قائم کرنے کے لیے نبیاد فراہم کرتے ہیں، جس میں فحاشی اور بے حیائی کے لیے جگہ پانے کا دور دور تک کوئی امکان نہ ہو۔ اس سلسلے میں سورۂ بنی اسرائیل کا یہ حکم بڑا جامع اور بہت بنیادی نوعیت کا ہے:  وَلاَ تَقْرَبُوا الزِّنٰٓی اِنَّہُ کَانَ فَاحِشَۃً وَسَآءَ سَبِیْلاً : «تم زنا کے قریب بھی مت پھٹکو، یہ کھلی بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے»۔ اس سے اسلام کا مدعا و منشا واضح ہوتا ہے کہ وہ انسانی معاشرے میں ہر اس فعل اور طریقے کا سد باب کرنا چاہتا ہے جو فواحش کے زمرے میں آتا ہے۔

            اس سلسلے میں اسلامی نقطہ نظر کو اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو دو الگ الگ جنسوں یعنی عورت اور مرد کی صورت میں پیدا کر کے ایک حکمت اور مقصد کے تحت ان میں سے ہر ایک کے لیے اپنی مخالف جنس میں بے پناہ کشش رکھی ہے۔ یہ کشش یعنی جنسی خواہش ایک ایسا منہ زور گھوڑا ہے جسے ہر وقت لگام دے کر قابو میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ چنانچہ اسلام نے ہر ایسا اقدام کیا ہے جو انسان کے جنسی جذبے کو ایک خاص ڈسپلن کا پابند رکھنے میں معاون ہو اور ہر وہ راستہ بند کرنا ضروری سمجھا ہے جس پر چل کر انسان کے لیے جنسی بے راہ روی کی طرف مائل ہونے کا ذرا سا بھی احتمال ہو۔ یہی فکر و فلسفہ اسلام کے معاشرتی نظام کا بنیادی ستون ہے اور اس ستون کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے قرآن میں ایسے جامع اور دور رس قسم کے احکام جاری کیے گئے ہیں جو ایسے معاملات سے متعلق چھوٹی چھوٹی جزئیات تک کا احاطہ کیے نظر آتے ہیں۔ ان میں گھر کی چار دیواری کا تقدس، شخصی تخلیے(privacy) کا تحفظ، ستر کا التزام، پردے کا اہتمام، غضِّ بصر سے متعلق ہدایات، مخلوط محافل و مواقع کی حوصلہ شکنی جیسے احکام و اقدامات شامل ہیں۔

 آیت ۲۷: یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِکُمْ حَتّٰی تَسْتَاْنِسُوْا وَتُسَلِّمُوْا عَلٰٓی اَہْلِہَا: «اے ایمان والو! اپنے گھروں کے علاوہ دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، حتیٰ کہ ان کی رضا معلوم کر لو اور گھر والوں کو سلام کر لو!»

            گھر کی چار دیواری کے تقدس اور اس کے مکینوں کے تخلیے(privacy) کے آداب کو ملحوظ رکھنے کے لیے یہ تاکیدی حکم ہے، یعنی کسی کو کسی دوسرے کے گھر میں اُس کی رضامندی اور اجازت کے بغیر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ اس سلسلے میں اجازت لینے اور رضامندی معلوم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ملاقات کے لیے آنے والا شخص دروازے کے باہر سے اونچی آواز میں «السلامُ علیکم» کہے اور پوچھنے پر اپنی پہچان کرائے تا کہ اہل ِخانہ اُسے اندر آنے کی اجازت دینے یا نہ دینے کے بارے میں فیصلہ کر سکیں۔ ایسا ہرگز نہ ہو کہ کوئی کسی کے گھر میں بے دھڑک چلا آئے۔

            : ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ: «یہ تمہارے لیے بہتر ہے تا کہ تم نصیحت حاصل کرو۔» 

UP
X
<>