May 2, 2024

قرآن کریم > النّور >surah 24 ayat 45

وَاللَّهُ خَلَقَ كُلَّ دَابَّةٍ مِن مَّاء فَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَى بَطْنِهِ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَى رِجْلَيْنِ وَمِنْهُم مَّن يَمْشِي عَلَى أَرْبَعٍ يَخْلُقُ اللَّهُ مَا يَشَاء إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ 

اور اﷲ نے زمین پر چلنے والے جو جاندار کو پانی سے پیدا کیا ہے۔ پھر ان میں سے کچھ وہ ہیں جو اپنے پیٹ کے بل چلتے ہیں ، کچھ وہ ہیں جو وہ پاؤں پر چلتے ہیں ، اور کچھ وہ ہیں جو چار (پاؤں ) پر چلتے ہیں ۔اﷲ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ یقینا اﷲ ہر بات پر قدرت رکھتا ہے

 آیت ۴۵: وَاللّٰہُ خَلَقَ کُلَّ دَآبَّۃٍ مِّنْ مَّآءٍ فَمِنْہُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰی بَطْنِہِ: «اور اللہ نے بنایا ہے ہر جاندار کو پانی سے، تو ان میں کچھ ایسے (جانور) ہیں جو اپنے پیٹ کے بل چلتے ہیں۔»

            یہ وہ جاندار ہیں جنہیں ہم reptiles کہتے ہیں۔ ان کی ٹانگیں وغیرہ نہیں ہوتیں اور وہ پیٹ کے بل رینگتے ہیں۔

            : وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰی رِجْلَیْنِ: «اور ان میں کچھ وہ ہیں جو دو ٹانگوں پر چلتے ہیں»

            خود ہم انسان بھی اسی مخلوق میں شامل ہیں۔ انسانوں کے علاوہ پرندے، بن مانس (champanzies) اور گوریلے بھی دو ٹانگوں پر چلتے ہیں۔ کوئی اور مخلوق بھی ایسی ہو سکتی ہے جو دو ٹانگوں پر چلتی ہو۔

            : وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّمْشِیْ عَلٰٓی اَرْبَعٍ: «اور ان میں کچھ ایسے ہیں جو چار ٹانگوں پر چلتے ہیں»

            زمینی حیوانات میں سے چار ٹانگوں والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

            : یَخْلُقُ اللّٰہُ مَا یَشَآءُ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ: «اللہ پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے۔ یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔»

            آئندہ آیات میں منافقین کا ذکر ہو نے جا رہا ہے۔ اس سے پہلے سورۂ یونس سے لے کر سورۃ المؤمنون تک چودہ سورتیں مسلسل مکیات تھیں۔ مکہ میں منافقین تو تھے نہیں لہٰذا ان تمام مکی سورتوں میں نہ تو نفاق کا ذکر آیا اور نہ ہی منافقین کا تذکرہ ہوا۔ ان مکی سورتوں میں گفتگو کا رخ زیادہ تر مشرکین مکہ کی طرف ہی رہا ہے۔ کہیں کہیں اہلِ کتاب کا ذکر بھی آیا ہے، لیکن انہیں براہِ راست مخاطب نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ ان سورتوں میں حضور کو اور آپ کی وساطت سے اہل ایمان کو بھی مخاطب کیا جاتا رہا ہے۔ سورۃ النور کا نزول مدنی دور کے عین وسط یعنی ۶ ہجری میں ہوا تھا اور اُس وقت مدینہ کے اندر اچھی خاصی تعداد میں منافقین موجود تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے کردار کا تذکرہ اس سورت میں آیا ہے۔ 

UP
X
<>