May 5, 2024

قرآن کریم > الفرقان >sorah 25 ayat 68

وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا

اور جو اﷲ کے ساتھ کسی بھی دوسرے معبود کی عبادت نہیں کرتے، اور جس جان کو اﷲ نے حرمت بخشی ہے، اُسے ناحق قتل نہیں کرتے، اور نہ وہ زنا کرتے ہیں ۔ اور جو شخص بھی یہ کام کرے گا، اُسے اپنے گناہ کے وبال کا سامنا کرنا پڑے گا

آیت ۶۸   وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا اٰخَرَ: ’’اور وہ لوگ جو نہیں پکارتے اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو‘‘

      وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا یَزْنُوْنَ: ’’اور نہ ہی قتل کرتے ہیں کسی جان کو جس کو اللہ نے محترم ٹھہرایا ہے مگر حق کے ساتھ، اور نہ ہی کبھی وہ زنا کرتے ہیں‘‘

      حق سے مراد یہاں وہ قانونی صورتیں ہیں جن صورتوں میں کسی انسان کی جان لی جا سکتی ہے، یعنی قتل کے بدلے قتل، مرتدکا قتل، حربی کافر کا قتل اور شادی شدہ زانی کا رجم۔

      اس آیت میں تین کبیرہ گناہوں کا ذکر ہوا ہے : شرک، قتل ِنا حق اور زنا۔ شرک کے بارے میں تو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں دو دفعہ فرما دیا کہ مشرک کو ہر گز معاف نہیں کیا جائے گا۔ اور قتل ایسا بھیانک گناہ اور جرم ہے جس سے تمدن کی جڑ کٹتی ہے، جبکہ زنا سے معاشرہ گندگی کا ڈھیر بن جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النساء میں ایسے کبیرہ گناہوں سے بچنے والوں کے لیے چھوٹے گناہوں سے معافی کی خوشخبری سنائی ہے: (اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبٰٓئِرَ مَا تُنْہَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَنُدْخِلْکُمْ مُّدْخَلاً کَرِیْمًا) (النساء) ’’اگر تم لوگ بچتے رہو کبیرہ گناہوں سے جن سے تمہیں منع کیا گیا ہے تو ہم تمہارے چھوٹے گناہ بخش دیں گے اور تمہیں عزت والی جگہ داخل کریں گے۔‘‘

      وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًا: ’’اور جو کوئی بھی یہ کام کرے گا وہ اس کی سزا کو حاصل کر کے رہے گا۔‘‘

UP
X
<>