May 5, 2024

قرآن کریم > الفرقان >sorah 25 ayat 69

يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا

قیامت کے دن اُس کا عذاب بڑھا بڑھا کر دُگنا کر دیاجائے گا، اور وہ ذلیل ہوکر اُس عذاب میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا

آیت ۶۹   یُّضٰعَفْ لَہُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَیَخْلُدْ فِیْہٖ مُہَانًا: ’’قیامت کے دن اُس کا عذاب دو گنا کر دیا جائے گا اور وہ اس میں رہے گا ہمیشہ ہمیش ذلیل ہو کر۔‘‘

      یہ آیت اس اعتبار سے بہت اہم ہے کہ اس سے قیامت کے دن سے پہلے کا عذاب ثابت ہوتا ہے، یعنی جو عذاب اس شخص کو اس سے پہلے دیا جا رہا ہو گا قیامت کے دن اس عذاب کو دوگنا کر دیا جائے گا۔ منکرین ِحدیث عذابِ قبر کو نہیں مانتے۔ ان کا اصرار ہے کہ قرآن مجید میں عذاب قبر کا ثبوت نہیں ملتا۔ اگرچہ قرآن میں صراحتاًعذابِ قبر کا ذکر نہیں ہے، لیکن بعض آیات سے واضح طور پر برزخی زندگی کا عذاب ثابت ہوتا ہے۔ آیت زیر مطالعہ سے بھی واضح ہوتا ہے کہ قیامت کے دن سے پہلے مجرمین عذاب جھیل رہے ہوں گے اور یقینا اس عذاب سے عذابِ قبر یا عذابِ برزخ ہی مراد ہے۔ بہر حال احادیث میں عذابِ قبر کے بارے میں بہت تفصیلات ملتی ہیں۔ حضور کا فرمان ہے کہ قبر جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے یا جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔ اور یہ کہ قبر میں یا تو جنت کی ایک کھڑکی کھول دی جاتی ہے جہاں سے ٹھنڈی ہوا اور خوشبو آتی ہے، یا پھر دوزخ کی کھڑکی کھول دی جاتی ہے جس سے آگ کی لپٹ اور لو آتی ہے۔

UP
X
<>