May 5, 2024

قرآن کریم > الفرقان >sorah 25 ayat 70

إِلاَّ مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلاً صَالِحًا فَأُوْلَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا

ہاں مگر جو کوئی توبہ کرلے، ایمان لے آئے، اور نیک عمل کرے تو اﷲ ایسے لوگوں کی برائیوں کو نیکیوں میں تبدیل کردے گا، اور اﷲ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے

آیت ۷۰   اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا: ’’سوائے اُس کے جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اوراس نے نیک عمل کیے‘‘

      گویا جو شخص اس طرح کے کبیرہ گناہوں میں ملوث ہوتا ہے اگرچہ قانوناً اس کا شمار کافروں میں نہیں ہوتا مگر حقیقی ایمان اس کے دل سے نکل جاتا ہے۔ اس لیے یہاں توبہ کے بعد ایمان کی شرط بھی رکھی گئی ہے۔ چنانچہ ایسے شخص کی توبہ دراصل از سر نو ایمان لانے کے مترادف ہے۔ بہر حال اگر اس نے موت کے آثار نظر آنے سے پہلے پہلے (مَا لَمْ یُـغَرْغِرْ) توبہ کر لی تو اس کو عذاب سے استثناء مل سکتا ہے۔

      فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنٰتٍ: ’’تو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے۔‘‘

      اس کے دو معنی ہیں۔ ایک تو یہ کہ نامہ ٔاعمال میں جو برائیوں کا اندراج تھا وہ صاف کر دیا جائے گا اور اس کی جگہ نیکیوں کا اندراج ہو جائے گا۔ اور دوسرے یہ کہ توبہ کرنے سے انسان کے دامن ِاخلاق کے دھبے دُھل جاتے ہیں اور اس کا دامن صاف شفاف ّہو جاتا ہے۔

      وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا: ’’اور اللہ غفور ہے، رحیم ہے۔‘‘

UP
X
<>