May 6, 2024

قرآن کریم > النمل >sorah 27 ayat 11

إِلاَّ مَن ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوءٍ فَإِنِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ 

اِلّا یہ کہ کسی نے کوئی زیادتی کی ہو۔ پھر وہ برائی کے بعد اُسے بدل کر اچھے کام کرلے، تو میں بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہوں

آیت ۱۱   اِلَّا مَنْ ظَلَمَ: ’’سوائے اُس کے جس نے کوئی ظلم کیا ہو‘‘

      اس استثناء کو بعض مفسرین نے متصل مانا ہے اور بعض نے منقطع۔ متصل ہونے کی صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ جس رسول سے کوئی قصور سرزد ہوا ہو اس پر خوف طاری ہو سکتا ہے۔ یعنی حضرت موسیٰ پر اُس وقت خوف کا طاری ہو جانا اس خطا کے سبب تھا جو قتل (اگرچہ وہ قتل ِعمد نہیں تھا، قتل خطا تھا) کی صورت میں ان سے سرزد ہوئی تھی۔ لیکن اس کے برعکس کچھ مفسرین کے نزدیک یہ استثناء منقطع ہے، یعنی یہ الگ جملہ ہے اور اس کا پچھلے جملے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

      ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوْٓءٍ فَاِنِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ: ’’پھر اُس نے بدل دیا برائی کو نیکی سے، تو یقینا میں بہت بخشنے والا، بے حد مہربان ہوں۔‘‘

UP
X
<>