May 5, 2024

قرآن کریم > النمل >sorah 27 ayat 92

وَأَنْ أَتْلُوَ الْقُرْآنَ فَمَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَن ضَلَّ فَقُلْ إِنَّمَا أَنَا مِنَ الْمُنذِرِينَ

اور یہ کہ میں قرآن کی تلاوت کروں ۔‘‘ اب جو شخص ہدایت کے راستے پر آئے، وہ اپنے ہی فائدے کیلئے راستے پر آئے گا، اور جو گمراہی اختیار کرے، تو کہہ دینا کہ : ’’ میں تو بس اُن لوگوں میں سے ہوں جو خبر دار کرتے ہیں ۔‘‘

آیت ۹۲   وَاَنْ اَتْلُوَا الْقُرْاٰنَ: ’’اور یہ کہ میں تلاوت کروں قرآن کی! ‘‘

       مجھے تیسرا حکم یہ ملا ہے کہ میں قرآن پڑھوں، پڑھ کر لوگوں کو سناتا رہوں اور اس کی تبلیغ کرتا رہوں۔ سورۃ المائدۃ کی آیت ۶۷ میں بھی آپؐ کو ایسا ہی حکم دیا گیا ہے: (یٰٓــاَیُّہَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَـیْکَ مِنْ رَّبِّکَ وَاِنْ لَّـمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسٰلَتَہٗ) کہ اے نبی! جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے آپ وہ لوگوں تک پہنچادیجیے اور اگر بالفرض آپ نے ایسانہ کیا تو یہ گویا رسالت کے فرائض میں کوتاہی شمار ہو گی۔

      فَمَنِ اہْتَدٰی فَاِنَّمَا یَہْتَدِیْ لِنَفْسِہٖ: ’’تو جو کوئی ہدایت پائے گا وہ اپنے ہی بھلے کے لیے ہدایت پائے گا۔‘‘

      اس ہدایت کے بدلے میں اگر وہ آخرت میں کامیاب قرار پاتا ہے اور اسے (فَرَوْحٌ وَّرَیْحَانٌ  وَّجَنَّتُ نَعِیْمٍ) (الواقعۃ) سے نوازا جاتا ہے تواس میں اس کا اپنا ہی بھلا ہے۔

      وَمَنْ ضَلَّ فَقُلْ اِنَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ: ’’اور جو کوئی گمراہی کی روش اختیار کرے تو آپؐ کہہ دیجیے کہ میں تو صرف خبردار کرنے والا ہوں! ‘‘

      جیسے کسی خطبہ کے آخر میں یہ الفاظ کہے جاتے ہیں : وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ بالکل اسی انداز میں اب اس سورت کا اختتام ہو رہا ہے:

UP
X
<>