May 19, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 20

وَجَاء رَجُلٌ مِّنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَسْعَى قَالَ يَا مُوسَى إِنَّ الْمَلأَ يَأْتَمِرُونَ بِكَ لِيَقْتُلُوكَ فَاخْرُجْ إِنِّي لَكَ مِنَ النَّاصِحِينَ

اور (اُس کے بعد یہ ہوا کہ) شہر کے بالکل دور دراز علاقے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا، اُس نے کہا کہ : ’’ موسیٰ ! سردار لوگ تمہارے بارے میں مشورے کر رہے ہیں کہ تمہیں قتل کر ڈالیں ، اس لئے تم یہاں سے نکل جاؤ، یقین رکھو میں تمہارے خیر خواہوں میں سے ہوں ۔‘‘

آیت ۲۰   وَجَآءَ رَجُلٌ مِّنْ اَقْصَا الْمَدِیْنَۃِ یَسْعٰی: ’’اور ایک شخص آیا شہر کے آخری کنارے سے دوڑتا ہوا‘‘

      یعنی اس دوسرے جھگڑے میں جب قتل کا راز فاش ہو گیا تو اس قبطی نے جا کر مخبری کی ہو گی۔ تب یہ واقعہ پیش آیا ہو گا۔ جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے کہ فرعون اور دوسرے امرائے سلطنت کے محلات شہر کی عام آبادی سے دور تھے۔ چنانچہ ایک شخص وہاں سے دوڑتا ہوا آیا اور حضرت موسیٰ تک یہ خبر پہنچائی۔

      قَالَ یٰمُوْسٰٓی اِنَّ الْمَلَاَ یَاْتَمِرُوْنَ بِکَ لِیَقْتُلُوْکَ: ’’اُس نے کہا:اے موسیٰ! اعیانِ حکومت تمہارے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں کہ تمہیں قتل کر دیں‘‘

      یعنی آپ کے ہاتھوں قبطی کے مارے جانے کی خبر ارباب ِاقتدار تک پہنچ جانے کے بعد ایوانِ حکومت میں آپ کے قتل کی قرار داد پیش ہو چکی تھی اور آپ کے قتل کی رائے پر سب کا اتفاق ہونے والا تھا۔ یقینا انہوں نے سوچا ہو گا کہ غلام قوم کا یہ فرد شاہی محل میں رہ کر خود سر اور سرکش ہو گیا ہے۔ آج اس نے ایک قبطی کو قتل کرنے کی جسارت کی ہے تو کل یہ شخص اپنی غلام قوم میں آزادی کی روح پھونک کر انہیں ہمارے خلاف بغاوت پر بھی آمادہ کر سکتا ہے۔ چنانچہ اس سے پہلے کہ یہ ہمارے لیے بڑا مسئلہ کھڑا کرے، بہتر ہے کہ اس کو قتل کر دیا جائے۔

      فَاخْرُجْ اِنِّیْ لَکَ مِنَ النّٰصِحِیْنَ: ’’تو تم یہاں سے نکل جاؤ، میں تمہارے خیر خواہوں میں سے ہوں ۔ ‘‘

      اُس شخص نے آپ کو یقین دلایا کہ وہ آپ کو بالکل صحیح مشورہ دے رہا ہے اور آپ کی بھلائی چاہتا ہے۔ 

UP
X
<>