May 8, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 61

أَفَمَن وَعَدْنَاهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لاقِيهِ كَمَن مَّتَّعْنَاهُ مَتَاعَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ثُمَّ هُوَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنَ الْمُحْضَرِينَ

بھلا بتاؤ کہ جس شخص سے ہم نے اچھا سا وعدہ کر رکھا ہے، اور وہ اُ س وعدے کو پاکر رہے گا، کیا وہ اُس جیسا ہو سکتا ہے جسے ہم نے دنیوی زندگی کی پونجی کے کچھ مزے دے دیئے ہیں ، پھر وہ اُن لوگوں میں شامل ہونے والا ہے جو قیامت کے دن دھر لئے جائیں گے؟

آیت ۶۱   اَفَمَنْ وَّعَدْنٰہُ وَعْدًا حَسَنًا فَہُوَ لَاقِیْہِ کَمَنْ مَّتَّعْنٰہُ مَتَاعَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا: ’’ بھلا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہے اور وہ اس (وعدے کو) پالینے والا بھی ہے اُس شخص جیسا ہو جائے گا جسے ہم نے دُنیوی زندگی کا سازو سامان دے دیا ہو؟‘‘

      یعنی ایک وہ بندہ جو اپنی دُنیوی زندگی میں آخرت کے بارے میں اللہ کے اچھے وعدوں کا مصداق بنتا ہے اور اللہ تعالیٰ اسے اپنے وعدوں کے مطابق جنت اور اس کی نعمتیں عطا فرمانے والا ہے، کیا کبھی اس شخص کی مانند ہو سکتا ہے جسے صرف حیاتِ دنیا کا سروسامان دے دیا گیا ہو؟

       ثُمَّ ہُوَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ مِنَ الْمُحْضَرِیْنَ: ’’پھر وہ قیامت کے دن گرفتار کر کے حاضر کیے جانے والوں میں سے ہو گا!‘‘

      ظاہر ہے دونوں طرح کے لوگ برابر تو نہیں ہو سکتے۔ قیامت کے دن نیک لوگ اللہ کے وعدوں کے مطابق اس کی رحمت کے سائے میں ہوں گے، جبکہ دنیا میں عیش و عشرت کے مزے لینے والے اور اپنے من پسند انداز میں گل چھرے ّاُڑانے والے باغی اس دن بیڑیاں پہنے ہوئے مجرموں کی حیثیت سے اللہ کے حضور پیش ہوں گے۔ 

UP
X
<>