May 3, 2024

قرآن کریم > العنكبوت >sorah 29 ayat 17

إِنَّمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَوْثَانًا وَتَخْلُقُونَ إِفْكًا إِنَّ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لا يَمْلِكُونَ لَكُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوا عِندَ اللَّهِ الرِّزْقَ وَاعْبُدُوهُ وَاشْكُرُوا لَهُ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

جو کچھ تم کرتے ہو وہ یہ ہے کہ اﷲ کو چھوڑ کر تم بتوں کو پوجتے ہو، اور جھوٹی باتیں گھڑتے ہو۔ یقین جانو کہ اﷲ کو چھوڑ کر جن جن کی تم عبادت کرتے ہو، وہ تمہیں رزق دینے کا کوئی اختیار نہیں رکھتے، اس لئے رزق اﷲ کے پاس تلاش کرو، اور اُس کی عبادت کرو، اور اُس کا شکر اَداکرو۔ اُسی کے پاس تمہیں واپس لوٹایاجائے گا

آیت ۱۷   اِنَّمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَوْثَانًا وَّتَخْلُقُوْنَ اِفْکًا: ’’جن کو تم ُپوج رہے ہو اللہ کو چھوڑ کر یہ تو محض ُبت ہیں، اور تم ایک جھوٹ گھڑ رہے ہو۔‘‘

      یہ جو تم نے بت اور ان کے استھان بنائے ہوئے ہیں یہ محض تمہارا افترا ہے۔ اس سب کچھ کی کہیں کوئی سند نہیں ہے، نہ عقلی طور پر اور نہ ہی اللہ کی نازل کردہ کسی کتاب میں!

      اِنَّ الَّذِیْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ لَکُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوْا عِنْدَ اللّٰہِ الرِّزْقَ: ’’جن کو تم پوجتے ہو اللہ کے سوا وہ تمہیں رزق دینے کا کچھ اختیار نہیں رکھتے، پس تم اللہ ہی کے پاس رزق کے طالب بنو۔‘‘

      اللہ ہی سے رزق مانگو، اُسی سے مشکل کشائی کی درخواست کرو اور اُسی کو حاجت روائی کے لیے پکارو۔

      وَاعْبُدُوْہُ وَاشْکُرُوْا لَہُ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ: ’’اور اُسی کی بندگی کرو اور اُسی کا شکر ادا کرو۔ اُسی کی طرف تم لوٹا دیے جاؤ گے۔‘‘

      حضرت ابراہیم کا یہ ذکر ابھی مزید جاری رہے گا مگر یہاں درمیان میں اچانک ایک طویل جملہ معترضہ آ گیا ہے جس کے تحت خطاب کا رخ پھر سے اس کش مکش کی طرف موڑا جا رہا ہے جو مکہ میں حضور اور مشرکین کے درمیان جاری تھی۔ چنانچہ اگلی آیت میں براہِ راست مشرکین مکہ سے خطاب ہے:

UP
X
<>