May 7, 2024

قرآن کریم > العنكبوت >sorah 29 ayat 41

مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاء كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ

جن لوگوں نے اﷲ کو چھوڑ کر دوسرے رکھوالے بنارکھے تھے، ان کی مثال مکڑی کی سی ہے جس نے کوئی گھر بنا لیا ہو۔ اور کھلی بات ہے کہ تمام گھروں میں سب سے کمزور گھر مکڑی کا ہوتا ہے۔ کاش کہ یہ لوگ جانتے !

آیت ۴۱   مَثَلُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَوْلِیَآءَ کَمَثَلِ الْعَنْکَبُوْتِ اِتَّخَذَتْ بَیْتًا: ’’ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کے سوا کچھ حمایتی بنا رکھے ہیں ایسی ہے جیسے مکڑی کی مثال، جس نے ایک گھر بنایا۔‘‘

      اس تمثیل کے اعتبار سے یہ آیت سورت کے اس حصے کی بہت اہم آیت ہے۔ اس تمثیل میں اللہ کے سوا جن مددگاروں کا ذکر ہوا ہے وہ غیر مرئی بھی ہو سکتے ہیں ، جیسے کوئی کہے کہ مجھے فلاں دیوی کی ِکرپا چاہیے یا کوئی کسی ولی اللہ کی نظر کرم کے سہارے کی بات کرے۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ظاہری و معنوی طاقت یا مادی وسائل کی بنیاد پر کوئی شخص کسی فرد، قوم یا چیز پر ایسا بھروسا کرے کہ وہ اللہ کے اختیار اور اس کی قدرت کو بھلا بیٹھے۔ جیسے ہم امریکہ کو اپنا پشت پناہ سمجھ کر اُس کی جھولی میں جا بیٹھتے ہیں ۔ آیت زیر نظر میں ایسے تمام سہاروں کو مکڑی کے جالے سے تشبیہہ دے کر یہ حقیقت یاد دلائی گئی ہے کہ اصل اختیار اور قدرت و طاقت کا مالک اللہ ہے۔ اس کے سہارے اور اس کے توکل ّکو چھوڑ کر کسی اور کا سہارا ڈھونڈنا گویا مکڑی کے گھر میں پناہ لینے کے مترادف ہے۔

      وَاِنَّ اَوْہَنَ الْبُیُوْتِ لَبَیْتُ الْعَنْکَبُوْتِ   لَــوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ: ’’اور بے شک تمام گھروں میں سب سے زیادہ کمزور گھر مکڑی ہی کا گھر ہے۔ کاش کہ انہیں معلوم ہوتا!‘‘

UP
X
<>