April 27, 2024

قرآن کریم > آل عمران >SURAH 3 AYAT 10

 إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ لَن تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوَالُهُمْ وَلاَ أَوْلاَدُهُم مِّنَ اللَّهِ شَيْئًا وَأُولَئِكَ هُمْ وَقُودُ النَّارِ 

حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے، اﷲ کے مقابلے میں نہ ان کی دولت ان کے کچھ کام آئے گی، نہ ان کی اولاد، اور وہی ہیں جو آگ کا ایندھن بن کر رہیں گے

  آیت 10:     اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَنْ تُغْنِیَ عَنْہُمْ اَمْوَالُہُمْ وَلَآ اَوْلاَدُہُمْ مِّنَ اللّٰہِ شَیْئًا:  «یقینا جن لوگوں نے کفر کی روش اختیار کی ہرگز نہ بچا سکیں گے انہیں ان کے مال اور نہ ان کی اولاد اللہ سے کچھ بھی۔»

      اب یہ ذرا تحدی اور چیلنج کا انداز ہے۔ زمانۂ نزول کے اعتبار سے آپ نے نوٹ کر لیا کہ یہ سورئہ مبارکہ ۳ھ میں غزوئہ اُحد کے بعد نازل ہورہی ہے‘ لیکن یہ رکوع جو زیر مطالعہ ہے اس کے بارے میں گمانِ غالب ہے کہ یہ غزوئہ بدر کے بعد نازل ہوا۔ غزوئہ بدر میں مسلمانوں کو بڑی زبردست فتح حاصل ہوئی تھی تو مسلمانوں کا  moraleبہت بلند تھا۔ لیکن ایسی روایات بھی ملتی ہیں کہ جب مسلمان بدر سے غازی بن کر‘ فتح یاب ہو کر واپس آئے تو مدینہ منورہ میں جو یہودی قبیلے تھے ان میں سے بعض لوگوں نے کہا کہ مسلمانو! اتنا نہ اِتراؤ۔ یہ تو قریش کے کچھ نا تجربہ کار چھوکرے تھے جن سے تمہارا مقابلہ پیش آیا ہے‘ اگر کبھی ہم سے مقابلہ پیش آیا تو دن میں تارے نظر آجائیں گے‘ وغیرہ وغیرہ۔ تو اس پس منظر میں یہ الفاظ کہے جا رہے ہیں کہ صرف مشرکین مکہ پر موقوف نہیں‘ آخر کار تمام کفار اسی طرح سے زیر ہوں گے اور اللہ کا دین غالب ہو کر رہے گا۔ وَاللّٰہُ غَالِبٌ عَلٰی اَمْرِہ وَلٰـکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ:  (یوسف)  

      وَاُولٰٓئِکَ ہُمْ وَقُوْدُ النَّارِ: «اور وہ تو سب کے سب آگ کا ایندھن بنیں گے۔» 

UP
X
<>