May 5, 2024

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 15

قُلْ أَؤُنَبِّئُكُم بِخَيْرٍ مِّن ذَلِكُمْ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَأَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ 

کہہ دو ! کیا میں تمہیں وہ چیزیں بتاؤں جو ان سب سے کہیں بہتر ہیں ؟ جو لوگ تقوٰی اختیار کرتے ہیں ان کیلئے ان کے رب کے پاس وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور پاکیزہ بیویاں ہیں، اور اﷲ کی طرف سے خوشنودی ہے ۔ اور تمام بندوں کو اﷲ اچھی طرح دیکھ رہا ہے

 آیت 15:   قُلْ اَؤُنَــبِّئُکُمْ بِخَیْرٍ مِّنْ ذٰلِکُمْ:  «ان سے کہیے کہ کیا میں تمہیں بتاؤں ان تمام چیزوں سے بہتر شے کون سی ہے؟»

      لِلَّذِیْنَ اتَّـقَوْا عِنْدَ رَبِّہِمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ:  «جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس ایسے باغات ہیں جن کے دامن میں ندیاں بہتی ہوں گی»

     تقوی یہی ہے کہ تم پر اپنے نفس کا بھی حق ہے جو تمہیں ادا کرنا ہے‘ لیکن ناجائز راستے سے نہیں۔ تمہارے پیٹ کا بھی حق ہے‘ وہ بھی ادا کرو‘ لیکن اکل ِحلال سے۔ تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد کے بھی تم پر حقوق ہیں‘ جو تمہیں جائز طریقوں سے ادا کرنے ہیں۔ تمہارے جو ملاقاتی آنے والے ہیں ان کا بھی تم پر حق ہے۔ رسول اللہ  نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص سے ارشاد فرمایا تھا:

((فَاِنَّ لِجَسَدِکَ عَلَیْکَ حَقًّا‘ وَاِنَّ لِعَیْنِکَ عَلَیْکَ حَقًّا‘ وَاِنَّ لِزَوْجِکَ عَلَیْکَ حَقًّا‘ وَاِنَّ لِزَوْرِکَ عَلَیْکَ حَقًّا) )

ان سب کے حقوق ادا کرو‘ لیکن اللہ سے اوپر کسی حق کو فائق نہ کر دینا۔ بس یہ ہے اصل بات: «گر حفظ ِمراتب نہ کنی زندیقی!» اگر یہ حفظ ِمراتب نہیں ہو گا تو گویا آپ کا دین بھی گیا اور دنیا بھی گئی۔

      خٰلِدِیْنَ فِیْہَا:  «ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے»

      وَاَزْوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ:  «اور ان کے لیے بڑی ہی پاک عورتیں ہوں گی»

       وَّرِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ:  «اور(سب سے بڑھ کر) اللہ کی خوشنودی ہو گی۔»

       وَاللّٰہُ بَصِیْرٌ بِالْعِبَادِ:  «اور اللہ اپنے بندوں کو دیکھ رہاہے۔» 

UP
X
<>