May 5, 2024

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 17

اَلصّٰبِرِيْنَ وَالصّٰدِقِيْنَ وَالْقٰنِـتِيْنَ وَالْمُنْفِقِيْنَ وَالْمُسْـتَغْفِرِيْنَ بِالْاَسْحَارِ

یہ لوگ بڑے صبر کرنے والے ہیں، سچائی کے خوگر ہیں، عبادت گذار ہیں، (اﷲ کی خوشنودی کیلئے) خرچ کرنے والے ہیں، اور سحری کے اوقات میں استغفار کرتے رہتے ہیں

  آیت17:    اَلصّٰبِرِیْنَ وَالصّٰدِقِیْنَ:  «صبر کرنے والے اور راست باز»

       راست بازی میں راست گوئی بھی شامل ہے اور راست کرداری بھی۔ یعنی آپ کا عمل بھی صحیح اور درست ہو اور قول بھی صحیح اور درست ہو۔

      وَالْقٰنِتِیْنَ وَالْمُنْفِقِیْنَ: «اور فرماں برداراور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے»

      وَالْمُسْتَغْفِرِیْنَ بِالْاَسْحَارِ: «اور اوقاتِ سحر میں مغفرت چاہنے والے۔»

       وہ جو سحر کا وقت ہے (small hours of the morning) اُس وقت اللہ کے حضور استغفار کرنے والے۔ ایک تو پنج وقتہ نمازیں ہیں‘ اور ایک خاص وقت ہے جس کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ ہر رات جب رات کا آخری ایک تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ سمائے دنیا تک نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے: ((ھَلْ مِنْ سَائِلٍ یُعْطٰی؟ ھَلْ مِنْ دَاعٍ یُسْتَجَابُ لَـہ؟ ھَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ یُغْفَرُلَـہ؟) ) «ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے؟ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اس کی دعا قبول کی جائے؟ ہے کوئی استغفار کرنے والا کہ اسے معاف کر دیا جائے؟ »گویا: 

ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں

راہ دکھلائیں کسے راہ روِ منزل ہی نہیں!

UP
X
<>