May 5, 2024

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 18

 شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ وَالْمَلاَئِكَةُ وَأُوْلُواْ الْعِلْمِ قَآئِمَاً بِالْقِسْطِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ 

اﷲ نے خود اس بات کی گواہی دی ہے، اور فرشتوں اورا ہلِ علم نے بھی، کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں جس نے انصاف کے ساتھ (کائنات کا) انتظام سنبھالا ہوا ہے ۔ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، جس کا اقتدار بھی کامل ہے، حکمت بھی کامل

 آیت 18:    شَہِدَ اللّٰہُ اَنَّــہ لَآ اِلٰــہَ اِلاَّ ہُوَ:  «اللہ خود گواہ ہے کہ اُس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے»

       سب سے بڑی گواہی تو اللہ تبارک و تعالیٰ کی ہے‘ جو کتب سماویہ سے بھی ظاہر ہے اور مظاہر فطرت سے بھی۔

       وَالْمَلٰٓئِکَۃُ:  «اور سارے فرشتے (گواہ ہیں) »

       وَاُولُوا الْعِلْمِ:  «اور اہل علم بھی (اس پر گواہ ہیں) »

      اولوالعلم وہی لوگ ہیں جنہیں قرآن کہیں اولو الالباب قرار دیتا ہے اور کہیں ان کے لیے «الَّذِیْنَ یَعْقِلُوْنَ» جیسے الفاظ آتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو آیاتِ آفاقی کے حوالے سے اللہ کو پہچان لیتے ہیں اور مان لیتے ہیں کہ وہی معبودِ برحق ہے۔ سورۃ البقرۃ کے بیسویں رکوع کی پہلی آیت ہم نے پڑھی تھی جسے میں «آیت الآیات» قرار دیتا ہوں۔ اس میں بہت سے مظاہر فطرت بیان کر کے فرمایا گیا:  لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ۔  «(ان میں)  یقینا نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں»۔ تو یہ جو «قَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ» ہیں‘ جو اولو الالباب ہیں‘ اولو العلم ہیں‘ وہ بھی گواہ ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔

       قَــآئِمًا بِالْقِسْطِ:  «وہ عدل وقسط کا قائم کرنے والا ہے۔»

      یہ اس آیت مبارکہ کے اہم ترین الفاظ ہیں۔ قبل ازیں عرض کیا جا چکا ہے کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ عدل قائم کرتا ہے اور عدل کرے گا‘ البتہ اہل ِسنت کے نزدیک یہ کہنا سوئے ادب ہے کہ اللہ پر عدل کرنا واجب ہے۔ اللہ پر کسی شے کا وجوب نہیں ہے۔ اللہ کو عدل پسند ہے اور وہ عدل کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ:  (الحجرات) اور اللہ خود بھی عدل فرمائے گا۔

      لَآ اِلٰــہَ اِلاَّ ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ:  «اس کے سوا کوئی معبود نہیں‘ وہ زبردست ہے‘ کمال حکمت والا ہے»۔ 

UP
X
<>