May 2, 2024

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 21

إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَيَقْتُلُونَ الِّذِينَ يَأْمُرُونَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ 

جو لوگ اﷲ کی آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے ہیں، اور انصاف کی تلقین کرنے والے لوگوں کو بھی قتل کرتے ہیں، ان کودردناک عذاب کی ’’ خوشخبری‘‘ سنا دو

  آیت 21:    اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَیَقْتُلُوْنَ النَّبِِيِّيْنَ بِغَیْرِ حَقٍّ:  «یقینا وہ لوگ جو اللہ کی آیات کا کفر کرتے ہیں اور انبیاء  کو ناحق قتل کرتے رہے ہیں»

       وَّیَـقْتُلُوْنَ الَّذِیْنَ یَاْمُرُوْنَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ:  «اور ان لوگوں کو قتل کرتے رہے ہیں (یا قتل کرتے ہیں)  جو انسانوں میں سے عدل و قسط کا حکم دیتے ہیں»

       اس لیے کہ انصاف کی بات تو بالعموم کسی کو پسند نہیں ہوتی۔ «اَلْحَقُّ مُـرٌّ» (حق بات کڑوی ہوتی ہے)۔ بہت سے مواقع پر کسی حق گو انسان کو حق گوئی کی پاداش میں اپنی جان سے بھی ہاتھ دھونے پڑتے ہیں ۔ یہاں پھر عدل و قسط کا معاملہ آیا ہے ۔ اللہ خود « قَــآئِمًا بِالْقِسْطِ» ہے اور اللہ کے محبوب بندے وہی ہیں جو عدل کا حکم دیں‘ انصاف کا ڈنکا بجانے کی کوشش کریں۔ تو فرمایا کہ جو ایسے لوگوں کو قتل کریں…

       فَـبَشِّرْہُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ:  «تو (اے نبی ) انہیں بشارت سنا دیجیے درد ناک عذاب کی۔»

       لفظ «بشارت» یہاں طنز کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ 

UP
X
<>