May 2, 2024

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 26

 قُلِ اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاء وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاء وَتُعِزُّ مَن تَشَاء وَتُذِلُّ مَن تَشَاء بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ 

کہو کہ : ’’ اے اﷲ ! اے اقتدار کے مالک! تو جس کو چاہتا ہے اقتدار بخشتا ہے، اور جس سے چاہتا ہے اقتدار چھین لیتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے عزت بخشتا ہے اورجس کو چاہتاہے رسوا کر دیتا ہے، تمام تر بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے ۔ یقینا تو ہر چیز پر قادر ہے

            اس کے بعد اب پھر ایک بہت عظیم دعا آ رہی ہے۔ اس سورئہ مبارکہ میں بہت سی دعائیں ہیں۔ یہ بھی ایک عظیم دعا ہے‘ جس کی باقاعدہ تلقین کر کے کہا گیا ہے کہ یوں کہا کرو۔

 آیت 26:     قُلِ اللّٰہُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکِ:  «کہو اے اللہ! تمام بادشاہت کے مالک!»

            کل ملک تیرے اختیار میں ہے۔   ُ

             تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآءُ:  «تو حکومت اور اختیار دیتا ہے جس کو چاہتا ہے»

             وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآءُ: «اور سلطنت چھین لیتا ہے جس سے چاہتا ہے»

             وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ:  «اور تو عزت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے»

             وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ:  «اور تو ذلیل کر دیتا ہے جس کو چاہتا ہے۔»

             بِیَدِکَ الْخَیْرُ:  «تیرے ہی ہاتھ میں سب خیر ہے۔»

            اس کے دونوں معنی ہیں۔ ایک یہ: کہ ُکل خیر و خوبی تیرے ہاتھ میں ہے اور دوسرے یہ: کہ تیرے ہاتھ میں خیر ہی خیر ہے۔ بسا اوقات انسان جسے اپنے لیے شر سمجھ بیٹھتا ہے وہ بھی اس کے لیے خیر ہوتا ہے۔ سورۃ البقرۃ (آیت: 216)  میں ہم پڑھ چکے ہیں:  وَعَسٰٓی اَنْ تَـکْرَہُوْا شَیْئًا وَّہُوَخَیْرٌ لَّـکُمْ وَعَسٰٓی اَنْ تُحِبُّوْا شَیْئًا وَّہُوَ شَرٌّ لَّــکُمْ ۔

             اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیـْــرٌ:  «یقینا تو ہر چیز پر قادر ہے۔» 

UP
X
<>