May 17, 2024

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 49

وَرَسُوْلًا اِلٰى بَنِىْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اَنِّىْ قَدْ جِئْتُكُمْ بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ اَنِّىْٓ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّيْنِ كَهَيْــــَٔــةِ الطَّيْرِ فَاَنْفُخُ فِيْهِ فَيَكُوْنُ طَيْرًۢا بِاِذْنِ اللّٰهِ وَاُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَالْاَبْرَصَ وَاُحْىِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِ وَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَمَا تَدَّخِرُوْنَ ۙفِيْ بُيُوْتِكُمْ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ 

اور اسے بنی اسرائیل کے پاس رسول بنا کر بھیجے گا (جو لوگوں سے یہ کہے گا) کہ : ’’ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک نشانی لے کر آیا ہوں، (اور وہ نشانی یہ ہے) کہ میں تمہارے سامنے گارے سے پرندے جیسی ایک شکل بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں، تو وہ اﷲ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے، اور میں اﷲکے حکم سے مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو تندرست کر دیتا ہوں، اور مردوں کو زندہ کر دیتا ہوں، او ر تم لوگ جو کچھ اپنے گھروں میں کھاتے یا ذخیرہ کرکے رکھتے ہو ں میں وہ سب بتادیتا ہوں ۔اگر تم ایمان لانے والے ہو تو ان تمام باتوں میں تمہارے لئے (کافی) نشانی ہے

 آیت 49:    وَرَسُوْلاً اِلٰی بَنِیْ اِسْرَآئِیْلَ:  «اور اُس کو رسول بنا کر بھیجے گا بنی اسرائیل کی طرف»

            اب یہ جو دو بیک وقت آنے والی (contemporary) اصطلاحات ہیں ان کو نوٹ کر لیجیے۔ حضرت یحییٰ   کے بارے میں تمام توصیفی کلمات کے بعد آخری بات یہ فرمائی:  نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ:  «نبی ہوں گے صالحین میں سے»۔ جبکہ حضرت عیسٰی  کے بارے میں فرمایا:  وَرَسُوْلاً اِلٰی بَنِیْ اِسْرَآئِیْلَ: یعنی بنی اسرائیل کی طرف رسول بن کر آئیں گے۔ نبی اور رسول میں یہ فرق نوٹ کر لیجیے کہ حضرت یحییٰ  صرف نبی تھے اس لیے وہ قتل بھی کر دیے گئے‘ جبکہ حضرت عیسیٰ  رسول تھے اور رسول قتل نہیں ہوسکتے‘ اس لیے انہیں زندہ آسمان پر اٹھا لیا گیا۔ یہ بہت اہم مضمون ہے۔ مطالعۂ قرآن حکیم کے دوران اس کے اور بھی حوالے آئیں گے۔

             اَنِّیْ قَدْ جِئْتُـکُمْ بِاٰیَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ:  «(چنانچہ حضرت مسیح نے بنی اسرائیل کو دعوت دی)  کہ میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں»

            ابھی تک گفتگو ہو رہی تھی کہ حضرت مریم   کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ ساری خوشخبریاں دی گئیں۔ اب یوں سمجھئے کہ قصہ مختصر‘ ان کی ولادت ہوئی‘ وہ پلے بڑھے‘ یہ ساری تاریخ بیچ میں سے حذف کر کے نقشہ کھینچا جا رہا ہے کہ اب حضرت مسیح نے اپنی دعوت کا آغاز کر دیا ۔ آپ نے بنی اسرائیل سے کہا کہ میں تمہارے پاس تمہارے ربّ کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں۔

             اَنِّیْ اَخْلُقُ لَـکُمْ مِّنَ الطِّیْنِ کَہَیْئَۃِ الطَّیْرِ:  «کہ میں تمہارے لیے مٹی سے پرندے کی مانند صورت بناتا ہوں»

             فَاَنْفُخُ فِیْہِ فَیَکُوْنُ طَیْرًا بِاِذْنِ اللّٰہِ:  «پھر میں اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ بن جاتا ہے اڑتا ہوا پرندہ اللہ کے حکم سے۔»

            یہاں آپ نوٹ کرتے جایئے کہ ہر معجزے کے بعد «بِاِذْنِ اللّٰہِ» فرمایا۔ یعنی یہ میرا کوئی دعویٰ نہیں ہے‘ میرا کوئی کمال نہیں ہے۔ یہ جو کچھ ہے وہ اللہ کے حکم سے ہے۔

             وَاُبْرِءُ الْاَکْمَہَ وَالْاَبْرَصَ وَاُحْیِ الْمَوْتٰی بِاِذْنِ اللّٰہِ:  «اور میں شفا دے دیتا ہوں مادر زاد اندھے کو بھی اور کوڑھی کو بھی‘ اور میں مردے کو زندہ کر دیتا ہوں اللہ کے حکم سے۔»

             وَاُنَــبِّئُـکُمْ بِمَا تَاْکُلُوْنَ وَمَا تَدَّخِرُوْنَ فِیْ بُـیُوْتِکُمْ:  «اور میں تمہیں بتا سکتا ہوں جو کچھ تم کھاتے ہو اور جو کچھ تم اپنے گھروں میں ذخیرہ کر کے رکھتے ہو۔»

             اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً  لَّـــکُمْ  اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ:  «یقینا اُن تمام چیزوں میں تمہارے لیے نشانی ہے اگر تم ایمان لانے والے ہو۔»

            حضرت مسیح نے اپنی رسالت کی صداقت اور دلیل کے طور پر یہ تمام معجزات پیش فرمائے۔ 

UP
X
<>