May 17, 2024

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 50

 وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَلأُحِلَّ لَكُم بَعْضَ الَّذِي حُرِّمَ عَلَيْكُمْ وَجِئْتُكُم بِآيَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ فَاتَّقُواْ اللَّهَ وَأَطِيعُونِ 

اور جو کتاب مجھ سے پہلے آچکی ہے، یعنی تورات، میں اس کی تصدیق کرنے والا ہوں، اور (اس لئے بھیجا گیا ہوں ) تاکہ کچھ چیزیں جو تم پر حرام کی گئی تھیں، اب تمہارے لئے حلال کر دوں ۔ اور میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں، لہٰذا اﷲسے ڈرو اور میرا کہنا مانو

 آیت 50:    وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْراۃِ:  «اور میں تصدیق کرتے ہوئے آیا ہوں اس کی جو میرے سامنے موجود ہے تورات میں سے»

             وَ لِاُحِلَّ لَـکُمْ بَعْضَ الَّذِیْ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ:  «اور (اس لیے آیا ہوں ) تاکہ میں حلال ٹھہرا دوں تم پر ان میں سے بعض چیزیں جو تم پر حرام کر دی گئی ہیں۔»

            یہ اصل میں «سبت» کے حکم کے بارے میں اشارہ ہے۔ جیسے ہمارے ہاں بھی بعض مذہبی مزاج کے لوگوں میں بڑی سختی پیدا ہو جاتی ہے اور وہ دین کے احکام میں غلو کرتے چلے جاتے ہیں‘ اسی طرح «سبت» کے حکم میں یہودیوں نے اس حد تک غلو کر لیا تھا کہ اس روز کسی مریض کے لیے دعا کرنا کہ اللہ اسے شفا دے دے‘ یہ بھی جائز نہیں سمجھتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ یہ بھی دنیا کا کام ہے۔ چنانچہ وہ اس معاملے میں ایک انتہا تک پہنچ گئے تھے۔ حضرت مسیح نے آکر اس کی وضاحت کی کہ اس طرح کی چیزیں سبت کے تقاضوں میں شامل نہیں ہیں۔

             وَجِئْتُـکُمْ بِاٰیَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ:  «اور میں تمہارے پاس لے کر آیا ہوں نشانی تمہارے رب کی طرف سے۔»

             فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوْنِ: «پس اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور میری اطاعت کرو۔» 

UP
X
<>