April 26, 2024

قرآن کریم > السجدة >sorah 32 ayat 9

ثُمَّ سَوَّاهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالأَبْصَارَ وَالأَفْئِدَةَ قَلِيلاً مَّا تَشْكُرُونَ

پھر اُسے ٹھیک ٹھاک کر کے اُس میں اپنی رُوح پھونکی، اور (انسانو !) تمہارے لئے کان، آنکھیں اور دل پیدا کئے۔ تم لوگ شکر تھوڑا ہی کرتے ہو

آیت ۹   ثُمَّ سَوّٰہُ: ’’پھر اس کی نوک پلک درست کی‘‘

      یہاں ثُمَّ کا لفظ اس تخلیقی مرحلے کی نشاندہی کر رہا ہے جس کا آغاز ماں کے پیٹ میں استقرارِ حمل سے ہوتاہے اور پھر رفتہ رفتہ بچے کے اعضاء ترتیب پاتے ہیں ۔ نسل انسانی کا ہر بچہ اس مرحلے سے گزرتا ہے۔

      وَنَفَخَ فِیْہِ مِنْ رُّوْحِہٖ: ’’اور پھونکا اس میں اپنی روح میں سے‘‘

      پھر ایک مرحلے پر اس ’’حیوانی جسم‘‘ میں روح پھونک کر اسے ’’انسان‘‘ بنادیا جاتا ہے۔ ماں کے پیٹ میں ایک بچہ جن مراحل سے گزرتا ہے اس کی تفصیل اس متفق علیہ حدیث میں بیان ہوئی ہے جس کا مطالعہ ہم سورۃ المؤمنون کی آیات: ۱۲ تا ۱۴ کے ذیل میں کر چکے ہیں ۔ (ملاحظہ ہو اسی جلد کا صفحہ: ۱۷۰)

      وَجَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْئِدَۃَ: ’’اور اُس نے بنائے تمہارے لیے کان، آنکھیں اور دل۔‘‘

      اَفْئِدَۃَجمع ہے اور اس کا واحد فُـؤاد ہے۔ عام طور پرفُـؤادکا ترجمہ ’’دل‘‘ ہی کیا جاتا ہے مگر حقیقت میں اس سے انسانی عقل و شعور مرا دہے جس کا تشخص حیوانی عقل اور شعور سے قطعاً مختلف ہے۔ (لفظ فُـؤاد کی مزید تشریح کے لیے سورئہ بنی اسرائیل، آیت: ۳۶ کی تشریح ملاحظہ ہو۔)

      قَلِیْلًا مَّا تَشْکُرُوْنَ: ’’بہت ہی کم ہے جو شکر تم لوگ کرتے ہو۔‘‘ 

UP
X
<>