April 26, 2024

قرآن کریم > الأحزاب >sorah 33 ayat 10

إِذْ جَاؤُوكُم مِّن فَوْقِكُمْ وَمِنْ أَسْفَلَ مِنكُمْ وَإِذْ زَاغَتْ الأَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ وَتَظُنُّونَ بِاللَّهِ الظُّنُونَا

یاد کرو جب وہ تم پر تمہارے اُوپر سے بھی چڑھ آئے تھے اور تمہارے نیچے سے بھی، اور جب آنکھیں پتھرا گئی تھیں ، اور کلیجے منہ کو آگئے تھے، اور تم اﷲ کے بارے میں طرح طرح کی باتیں سوچنے لگے تھے

آیت ۱۰   اِذْ جَآءُوْکُمْ مِّنْ فَوْقِکُمْ وَمِنْ اَسْفَلَ مِنْکُمْ: ’’جب وہ (لشکر) آئے تم پر تمہارے اوپر سے بھی اور تمہارے نیچے سے بھی‘‘

        جزیرہ نمائے عرب کا جغرافیائی محل وقوع پہلے بھی کئی بار زیر بحث آ چکا ہے۔ اس میں شمالاً جنوباً حجاز کا طویل پہاڑی سلسلہ ہے۔ مکہ، طائف اور مدینہ حجاز ہی میں واقع ہیں، جبکہ اسی علاقے میں اوپر شمال کی طرف تبوک کا علاقہ ہے۔ اس پہاڑی سلسلے اور ساحل سمندر کے درمیان ایک وسیع میدان ہے جس کا نام تہامہ ہے۔ حجاز کے پہاڑی سلسلے اور تہامہ کے درمیان سطح مرتفع ہے جو اگرچہ پہاڑی علاقہ تو نہیں مگر میدانی سطح سے بلند ہے۔ اس علاقے میں بنو غطفان وغیرہ قبائل آباد تھے۔ اس لحاظ سے آیت زیر مطالعہ کے الفاظ کا مفہوم یہ ہے کہ مدینہ کے اوپر کی طرف سے بنو غطفان وغیرہ جبکہ نیچے تہامہ کی طرف سے قریش مکہ حملہ آور ہوئے تھے۔

        وَاِذْ زَاغَتِ الْاَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوْبُ الْحَنَاجِرَ: ’’اور جب (خوف کے مارے) نگاہیں پتھرا گئی تھیں اور دل حلق میں آ گئے تھے‘‘

        یہ اُس غیر معمولی کیفیت کا نقشہ ہے جب انتہائی خوف اور دہشت کی وجہ سے انسان کی آنکھیں حرکت کرنا بھول جاتی ہیں، اس کے دل کی دھڑکن غیر معمولی طور پر تیز ہو جاتی ہے اور اسے ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے اس کا دل اُچھل کر اب سینے سے باہر نکل جائے گا۔

        وَتَظُنُّوْنَ بِاللّٰہِ الظُّنُوْنَا: ’’اور تم اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کر نے لگے۔‘‘ 

UP
X
<>