May 4, 2024

قرآن کریم > الأحزاب >sorah 33 ayat 16

قُل لَّن يَنفَعَكُمُ الْفِرَارُ إِن فَرَرْتُم مِّنَ الْمَوْتِ أَوِ الْقَتْلِ وَإِذًا لاَّ تُمَتَّعُونَ إِلاَّ قَلِيلاً

(اے پیغمبر ! ان سے) کہہ دو کہ : ’’ اگر تم موت سے یاقتل سے بھاگ بھی جاؤ تو یہ بھاگنا تمہیں کوئی فائدہ نہیں دے گا، اور اُس صورت میں تمہیں (زندگی کا) لطف اُٹھانے کا جو موقع دیا جائے گا، وہ تھوڑا ہی سا ہوگا۔‘‘

آیت ۱۶   قُلْ لَّنْ یَّنْفَعَکُمُ الْفِرَارُ اِنْ فَرَرْتُمْ مِّنَ الْمَوْتِ اَوِ الْقَتْلِ: ’’(اے نبی ! ان سے) کہہ دیجیے کہ تمہارا یہ بھاگنا تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گا، اگر تم لوگ موت یا قتل سے بھاگ رہے ہو‘‘

        موت سے بھلا کوئی کیسے بھاگ سکتا ہے؟ موت تو ہر جگہ اپنے شکار کا پیچھا کرسکتی ہے۔

        وَاِذًا لَّا تُمَتَّعُوْنَ اِلَّا قَلِیْلًا: ’’اور (اگر بھاگو گے) تب بھی تم (زندگی کے سازوسامان سے) فائدہ نہیں اٹھا سکو گے مگر تھوڑا سا۔‘‘

        اگر وقتی طور پر کوئی شخص ایک جگہ سے بھاگ کر اپنی جان بچا نے میں کامیاب ہو بھی جائے تو بھی وہ ہمیشہ کے لیے محفوظ تو نہیں ہو سکتا۔ اس کی یہ کوشش اسے اس سے زیادہ بھلا کیا فائدہ پہنچا سکتی ہے کہ کچھ عرصہ وہ مزید جی لے گا۔ آخر ایک نہ ایک دن تو اسے موت کے منہ میں جانا ہی ہے۔ وہ دنیا کی زندگی کا بس اسی قدر لطف اٹھا سکتا ہے جتنا اس کے لیے مقدر ہے۔ 

UP
X
<>