May 4, 2024

قرآن کریم > الأحزاب >sorah 33 ayat 24

لِيَجْزِيَ اللَّهُ الصَّادِقِينَ بِصِدْقِهِمْ وَيُعَذِّبَ الْمُنَافِقِينَ إِن شَاء أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا

(یہ واقعہ اس لئے ہوا) تاکہ اﷲ سچوں کو اُن کی سچائی کا انعام دے، اور منافقوں کو اگر چاہے تو عذاب دے یا اُن کی توبہ قبول کر لے۔ اﷲ یقینا بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے

آیت ۲۴    لِّیَجْزِیَ اللّٰہُ الصّٰدِقِیْنَ بِصِدْقِہِمْ: ’’تا کہ اللہ سچوں کو ان کی سچائی کا پورا پورا بدلہ دے‘‘

        وَیُعَذِّبَ الْمُنٰفِقِیْنَ اِنْ شَآءَ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْہِمْ: ’’اور منافقین کو چاہے تو عذاب دے اور چاہے تو ان کی توبہ قبول کر لے۔‘‘

        یعنی اللہ چاہے تو ان کو توبہ کا موقع دے دے۔

        اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا: ’’یقینا اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘

        اس آیت سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اُس وقت (۵ ہجری) تک منافقین کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا تھا۔ لیکن جب یہ مہلت ختم ہو گئی تو ان کے متعلق یہ فیصلہ سنا دیا گیا: (اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ  وَلَنْ تَجِدَ لَہُمْ نَصِیْرًا) ( النسائ) ’’ یقینا منافقین آگ کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے، اور تم نہ پاؤ گے ان کے لیے کوئی مدد گار۔‘‘ بلکہ غزوۂ تبوک کی مہم کے دوران ان کے کردار اور رویے ّکے سبب سورۃ التوبہ میں ان کے بارے میں آخری فیصلہ بایں الفاظ فرما دیا گیا: ( اِسْتَغْفِرْ لَہُمْ اَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً فَلَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَہُمْ  ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ کَفَرُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاللّٰہُ لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ) ’’(اے نبی!) آپ ان کے لیے استغفار کریں یا ان کے لیے استغفار نہ کریں (ان کے حق میں برابر ہے)، اگر آپ ستر ّمرتبہ بھی ان کے لیے استغفار کریں گے تب بھی اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں فرمائے گا۔ یہ اس لیے کہ یہ لوگ اللہ اور اس کے رسول ؐکے ساتھ کفر کر چکے ہیں ، اور اللہ ایسے فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘

UP
X
<>