May 2, 2024

قرآن کریم > سبإ >sorah 34 ayat 23

وَلا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ عِندَهُ إِلاَّ لِمَنْ أَذِنَ لَهُ حَتَّى إِذَا فُزِّعَ عَن قُلُوبِهِمْ قَالُوا مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالُوا الْحَقَّ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ

اور اﷲ کے سامنے کوئی سفارش کارآمد نہیں ہے، سوائے اُس شخص کے جس کیلئے خود اُس نے (سفارش کی) اجازت دے دی ہو، یہاں تک کہ جب اُن کے دلوں سے گھبراہٹ دُور کر دی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ : ’’ تمہارے رَبّ نے کیا فرمایا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ : ’’ حق بات ارشاد فرمائی، اور وہی ہے جو بڑا عالیشان ہے۔‘‘

آیت ۲۳    وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ: ’’اور نہ نفع دے گی اُس کے ہاں کوئی سفارش مگر اُسی کے حق میں جس کے لیے اُس نے اجازت دی ہو۔‘‘

        حَتّٰٓی اِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِہِمْ: ’’یہاں تک کہ جب گھبراہٹ دور کر دی جاتی ہے ان کے دلوں سے‘‘

        یہ فرشتوں کا حال بیان ہوا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ ان کو کوئی حکم بھیجتا ہے تو ا س کی عظمت اور جلالت کی وجہ سے ان پر دہشت کی سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ پھر جب ان سے اس دہشت کا اثر زائل کر دیا جاتا ہے تو :

        قَالُوْا مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ: ’’وہ پوچھتے ہیں تمہارے ربّ نے کیا فرمایا تھا؟‘‘

        قَالُوا الْحَقَّ وَہُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ: ’’وہ کہتے ہیں کہ (اُس نے جو کچھ فرمایا ہے وہ) حق ہے، اور وہ بہت بلند و بالا، بہت بڑا ہے۔‘‘ 

UP
X
<>