May 5, 2024

قرآن کریم > سبإ >sorah 34 ayat 43

وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَذَا إِلاَّ رَجُلٌ يُرِيدُ أَن يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَذَا إِلاَّ إِفْكٌ مُّفْتَرًى وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءهُمْ إِنْ هَذَا إِلاَّ سِحْرٌ مُّبِينٌ

اور جب ہماری آیتیں جو مکمل وضاحت کی حامل ہیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو یہ (ہمارے پیغمبر کے بارے میں ) کہتے ہیں کہ : ’’ کچھ نہیں ، یہ شخص بس یہ چاہتا ہے کہ تم لوگوں کو اُن معبودوں سے برگشتہ کردے جنہیں تمہارے باپ دادے پوجتے آئے ہیں ۔‘‘ اور کہتے ہیں کہ : ’’ یہ (قرآن) کچھ بھی نہیں ، ایک من گھڑت جھوٹ ہے۔‘‘ اور جب ان کافروں کے پاس حق کا پیغام آیا تو انہوں نے اُس کے بارے میں یہ کہا کہ : ’’ یہ تو ایک کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں ہے۔‘‘

آیت ۴۳    وَاِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالُوْا مَا ہٰذَآ اِلَّا رَجُلٌ یُّرِیْدُ اَنْ یَّصُدَّکُمْ عَمَّا کَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُکُمْ : ’’اور جب انہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں ہماری روشن آیات، تو وہ (آپس میں ایک دوسرے سے) کہتے ہیں کہ یہ شخص تو بس یہی چاہتا ہے کہ تم کو ان سے روک دے جن کی عبادت تمہارے آباء و اَجداد کرتے تھے‘‘

        وَقَالُوْا مَا ہٰذَآ اِلَّآ اِفْکٌ مُّفْتَرًی: ’’اور وہ (یہ بھی) کہتے ہیں کہ یہ کچھ بھی نہیں ہے مگر ایک گھڑاہواجھوٹ۔‘‘

        یعنی یہ قرآن دراصل محمد کا اپنا کلام ہے جس کو وہ وحی کے نام سے پیش کر رہے ہیں۔

        وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِلْحَقِّ لَمَّا جَآءَہُمْ  اِنْ ہٰذَآ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ: ’’اور ان کافروں نے حق کے بارے میں جبکہ یہ ان کے پاس آ گیا، کہا کہ یہ کچھ بھی نہیں ہے مگر ایک کھلا ہوا جادو۔‘‘ 

UP
X
<>