April 26, 2024

قرآن کریم > فاطر >sorah 35 ayat 12

وَمَا يَسْتَوِي الْبَحْرَانِ هَذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَائِغٌ شَرَابُهُ وَهَذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَمِن كُلٍّ تَأْكُلُونَ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُونَ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى الْفُلْكَ فِيهِ مَوَاخِرَ لِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

اور دو دریا برابر نہیں ہوتے۔ ایک ایسا میٹھا ہے کہ اُس سے پیاس بجھتی ہے، جو پینے میں خوشگوار ہے، اور دوسرا کڑوا نمکین۔ اور ہر ایک سے تم (مچھلیوں کا) تازہ گوشت کھاتے ہو، اور وہ زیور نکالتے وہ جو تمہارے پہننے کے کام آتا ہے۔ اور تم کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ وہ اُس (دریا) میں پانی کو پھاڑتی ہوئی چلتی ہیں ، تاکہ تم اﷲ کا فضل تلاش کرو، اور تاکہ شکر گذار بنو

آیت ۱۲    وَمَا یَسْتَوِی الْبَحْرٰنِ: ’’اور دو سمندر ایک جیسے نہیں ہیں‘‘

        ہٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَآئِغٌ شَرَابُہٗ وَہٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ: ’’یہ میٹھا ہے فرحت بخش، اس کا پینا خوشگوار ہے اور یہ کھاری ہے سخت کڑوا۔‘‘

        وَمِنْ کُلٍّ تَاْکُلُوْنَ لَحْمًا طَرِیًّا: ’’اور ان سب سے تم کھاتے ہو تازہ گوشت‘‘

        دونوں طرح کے سمندروں سے تم لوگ مچھلیاں شکا ر کر کے کھاتے ہو۔ ایسا نہیں ہوتا کہ کھاری سمندر کی مچھلیوں کا گوشت کڑوا ہو اور میٹھے پانی کی مچھلیاں کھانے میں خوش ذائقہ ہوں۔

        وَّتَسْتَخْرِجُوْنَ حِلْیَۃً تَلْبَسُوْنَہَا: ’’اور (دونوں سے ہی) تم نکالتے ہو زیورات جنہیں تم پہنتے ہو۔‘‘

        وَتَرَی الْفُلْکَ فِیْہِ مَوَاخِرَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِہٖ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ: ’’اور تم دیکھتے ہوکشتیوں کو کہ چلتی ہیں (اس کے سینے کو) چیرتے ہوئے تا کہ تم اُس کا فضل تلاش کرو اور تا کہ تم شکر اداکرو۔‘‘

UP
X
<>