May 11, 2024

قرآن کریم > فاطر >sorah 35 ayat 14

إِن تَدْعُوهُمْ لا يَسْمَعُوا دُعَاءكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ وَلا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ

اگر تم اُن کو پکاروگے تو وہ تمہاری پکار سنیں گے ہی نہیں ، اور اگر سن بھی لیں تو تمہیں کوئی جواب نہیں دے سکیں گے۔ اور قیامت کے دن وہ خود تمہارے شرک کی تردید کریں گے۔ اور جس ذات کو تمام باتوں کی مکمل خبر ہے، اُس کی برابر تمہیں کوئی اور صحیح بات نہیں بتائے گا

آیت ۱۴    اِنْ تَدْعُوْہُمْ لَا یَسْمَعُوْا دُعَآءَکُمْ: ’’اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار کو نہیں سنتے۔‘‘

        وَلَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَـکُمْ: ’’اور اگر سن بھی لیں تو تمہاری دعا قبول نہیں کر سکتے۔‘‘

         جیسے کہ وہ لوگ فرشتوں کو بھی اللہ کا شریک ٹھہراتے تھے۔ چنانچہ اگر فرشتہ سن بھی لے کہ مجھے پکارا جا رہا ہے تو وہ اس پکارنے والے کی حاجت روائی تو نہیں کر سکتا۔

        وَیَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یَکْفُرُوْنَ بِشِرْکِکُمْ:’’اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک کا انکار کردیں گے۔‘‘

        وَلَا یُنَبِّئُکَ مِثْلُ خَبِیْرٍ: ’’اور نہیں آگاہ کرے گا کوئی بھی آپ کو اُس (اللہ) کی طرح جو ہر چیز سے باخبر ہے۔‘‘

        اللہ تعالیٰ چونکہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے اس لیے جس طرح وہ آپؐ کو حقائق سے آگاہ کر رہا ہے کوئی دوسرا اس طرح کی آگاہی فراہم نہیں کر سکتا۔ 

UP
X
<>