April 26, 2024

قرآن کریم > فاطر >sorah 35 ayat 28

وَمِنَ النَّاسِ وَالدَّوَابِّ وَالأَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ كَذَلِكَ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاء إِنَّ الله عَزِيزٌ غَفُورٌ

اور اِنسانوں اور جانوروں اور چوپایوں میں بھی ایسے ہیں جن کے رنگ مختلف ہیں ۔ اﷲ سے ڈرتے وہی ہیں جو علم رکھنے والے ہیں ۔ یقینا اﷲ صاحبِ اقتدار بھی ہے، بہت بخشنے والا بھی

آیت ۲۸    وَمِنَ النَّاسِ وَالدَّوَآبِّ وَالْاَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ اَلْوَانُہٗ کَذٰلِکَ: ’’اور اسی طرح انسانوں، جانوروں اور چوپایوں کے بھی مختلف رنگ ہیں۔‘‘

        اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمٰٓؤُا  اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ غَفُوْرٌ: ’’یقینا اللہ سے ڈرتے تو اس کے بندوں میں سے وہی ہیں جو اہل علم ہیں۔ یقینا اللہ بہت زبردست ہے، نہایت بخشنے والا۔‘‘

        انسان کے دل میں اگر ایمان موجود ہے تو اس کے اندر لازماً خوفِ خدا بھی ہو گا۔ پھر جس قدر اُس کے علم میں اضافہ ہو گا، ارضیات، حیوانات، نباتات وغیرہ سے متعلق اس کی معلومات بڑھیں گی اورکائنات کے دیگر اَسرار و رموز کے بارے میں اس کا مطالعہ وسیع ہوتا چلا جائے گا اسی قدر اس کے دل میں اللہ کی عظمت اور خشیت بھی بڑھتی چلی جائے گی۔ لیکن اگر کوئی شخص بنیادی طور پر صاحب ایمان نہیں ہے تو اللہ کی معرفت کے حوالے سے اس کی سماعت و بصارت اور سمجھ بوجھ سب بے کار ہیں۔ اس حوالے سے آج کے سائنسدانوں کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ وہ آئے دن نئے نئے مشاہدات کرتے ہیں، اور کائنات کے عجیب و غریب رازوں سے پردے اٹھاتے ہیں مگر اس ساری تدقیق و تحقیق کے دوران انہیں اللہ کی ذات کہیں نظر نہیں آتی۔ چنانچہ اللہ کی عظمت و کبریائی او ر حکمت و صناعی کی پہچان صرف وہی دل کرسکتا ہے جس کے اندر ایمان کی روشنی موجود ہے۔ ایسے دل میں اللہ کی معرفت جیسے جیسے بڑھتی جاتی ہے ویسے ویسے اس کی خشیت میں بھی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ 

UP
X
<>