May 18, 2024

قرآن کریم > الصّافّات >sorah 37 ayat 96

وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ

حالانکہ اﷲ نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے، اور جو کچھ تم بناتے ہو، اُس کو بھی۔‘‘

آیت ۹۶   وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ: ’’جبکہ اللہ نے پیدا کیا ہے تمہیں بھی اور جو کچھ تم بناتے ہو (اس کو بھی)۔‘‘

        یہ آیت حکمت اور فلسفۂ قرآنی کے اعتبار سے بہت اہم ہے۔ اس حوالے سے اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ انسان ’’کا سب عمل‘‘ تو ہے مگر ’’خالق عمل‘‘ نہیں ہے۔ مثلاً میں ارادہ کرتا ہوں کہ اپنے سامنے پڑا ہوا پیالہ اٹھاؤں۔ اس میں ارادے کی حد تک تو مجھے اختیار ہے مگر اللہ کے اِذن کے بغیر اس پیالے کو اٹھانا میرے بس کی بات نہیں ہے۔ اس میں بہت سے دوسرے عوامل بھی کارفرما ہو سکتے ہیں۔ میرے اٹھانے سے پہلے اس پیالے پر کوئی دوسری قوت بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کسی وجہ سے میرا دماغ میرے ارادے یا فیصلے کو میرے ہاتھوں تک پہنچا بھی نہ پائے۔ بہر حال انسان کا عمل دخل اس حوالے سے صرف ارادے تک محدود ہے اور اسی ارادے کے مطابق ہی وہ سزا یا جزا کا مستحق قرار پاتا ہے۔ مگر یہ بات طے ہے کہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی واقعہ یا کوئی عمل وقوع پذیر نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ آیت زیر مطالعہ کے الفاظ میں حضرت ابراہیم کی زبان سے ان لوگوں کو خاص طور پر بتایا گیا کہ تم نے ان بتوں کو اپنے ہاتھوں سے تراشا ہے نا! لیکن تم لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ جو کچھ تم اپنے ہاتھوں سے کرتے ہو‘ اورتمہارے جو بھی اَعمال و اَفعال ہیں ان کا خالق بھی اللہ تعالیٰ ہے۔

UP
X
<>