May 8, 2024

قرآن کریم > ص >sorah 38 ayat 22

إِذْ دَخَلُوا عَلَى دَاوُودَ فَفَزِعَ مِنْهُمْ قَالُوا لا تَخَفْ خَصْمَانِ بَغَى بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ فَاحْكُم بَيْنَنَا بِالْحَقِّ وَلا تُشْطِطْ وَاهْدِنَا إِلَى سَوَاء الصِّرَاطِ

جب وہ داود کے پاس پہنچے تو داود اُن سے گھبراگئے۔ اُنہوں نے کہا : ’’ ڈریئے نہیں ، ہم ایک جھگڑے کے دو فریق ہیں ، ہم میں سے ایک نے دوسرے کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ اب آپ ہمارے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دیجئے، اور زیادتی نہ کیجئے، اور ہمیں ٹھیک ٹھیک راستہ بتا دیجئے

آیت ۲۲:   اِذْ دَخَلُوْا عَلٰی دَاوٗدَ فَفَزِعَ مِنْہُم: ’’جب وہ داؤدؑ کے پاس آئے تو وہ ان سے ڈرا۔‘‘

        تمام تر حفاظتی انتظامات کے باوجود دو افراد کا آپؑ کی خلوت گاہ میں اچانک در آناایک انتہائی غیر معمولی واقعہ تھا۔ چنانچہ آپؑ کو بجا طور پر تشویش ہوئی کہ نہ معلوم یہ لوگ کس نیت سے آئے ہیں۔

         قَالُوْا لَا تَخَفْ خَصْمٰنِ بَغٰی بَعْضُنَا عَلٰی بَعْض: ’’انہوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں‘ ہم دو مخالف فریق ہیں‘ ہم میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے‘‘

         عربی میں ’’خصم‘‘ سے مراد وہ شخص ہے جو کسی کے بالمقابل ہو‘ یعنی دشمن یا مخالف فریق۔

         فَاحْکُمْ بَیْنَنَا بِالْحَقِّ وَلَا تُشْطِط: ’’تو آپ ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دیجیے اور آپ اسے ٹالیے نہیں‘‘

        یعنی یہ مقدمہ ہمارے لیے بہت اہم ہے اور ہم اس کا فوری طور پر فیصلہ چاہتے ہیں۔ آپؑ اسے کسی اور وقت پر نہ ٹال دیجیے گا۔

         وَاہْدِنَآ اِلٰی سَوَآءِ الصِّرَاطِ : ’’اور سیدھی راہ کی طرف ہماری راہنمائی کیجیے۔‘‘

        ہمارے بیانات سن کر آپؑ ہمیں درست لائحہ عمل اختیار کرنے کی ہدایت فرمائیں۔ چنانچہ ان میں سے جو مدعی تھا اس نے اپنا مقدمہ اس طرح پیش کیا:ـ

UP
X
<>