May 8, 2024

قرآن کریم > ص >sorah 38 ayat 27

وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاء وَالأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلاً ذَلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ

اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان جو چیزیں ہیں اُن کو فضو ل ہی پیدا نہیں کر دیا۔ یہ تو اُن لوگوں کا گمان ہے جنہوں نے کفر اِختیار کرلیا ہے، چنانچہ ان کافروں کیلئے دوزخ کی شکل میں بڑی تباہی ہے

آیت ۲۷ وَمَا خَلَقْنَا السَّمَآءَ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَہُمَا بَاطِلًا: ’’اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے مابین ہے‘ اسے بے کار پیدا نہیں کیا۔‘‘

        یہ مضمون قرآن حکیم میں متعدد بار آیا ہے اور سورۂ آل عمران کی آیت: ۱۹۱میں تو اسی لفظ (باطل) کے ساتھ آیا ہے: رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ہٰذَا بَاطِلاً سُبْحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ: ’’ اے ہمارے ربّ! تو نے یہ سب کچھ بے کار پیدا نہیں کیا‘ تو ُپاک ہے‘ پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے!‘‘ سورۃ المو ٔمنون میں یوں فرمایا گیاہے: (اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰکُمْ عَبَثًا وَّاَنَّکُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ)  ’’کیا تم نے سمجھا تھا کہ ہم نے تمہیں بے کار پیدا کیا تھا اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹا ئے نہیں جاؤ گے!‘‘ مطلب یہ کہ عبث اور بے کار کام کرنا اللہ کی شان سے بہت بعید ہے۔

         ذٰلِکَ ظَنُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنَ النَّارِ: ’’یہ گمان تو ان لوگوں کا ہے جنہوں نے کفر کیا‘ پس ہلاکت اور بربادی ہے ان کافروں کے لیے آگ کی۔‘‘ 

UP
X
<>