May 8, 2024

قرآن کریم > ص >sorah 38 ayat 29

كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُوْلُوا الأَلْبَابِ

(اے پیغمبر !) یہ ایک بابرکت کتاب ہے جو ہم نے تم پر اس لئے اُتاری ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غورو فکر کریں ، اور تاکہ عقل رکھنے والے نصیحت حاصل کریں

آیت ۲۹:   کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِلَیْکَ مُبٰرَک: ’’ (اے نبی !) یہ کتاب جو ہم نے آپ پر نازل کی ہے بہت بابرکت ہے‘‘

ؑ      عربی میں اَلْـبَرَکَۃ کسی چیز میں سے اُس کے خیر کو نکالنے والے عامل کو کہتے ہیں۔ اسے سمجھنے کے لیے ایک ایسے شخص کی مثال لیں جس کے اندربالقوۃ ُ (potentially) کوئی مثبت صلاحیت یا اہلیت موجود ہے مگر چونکہ اس کی وہ صلاحیت غیر فعال (dormant) ہے اس لیے نہ تو اسے اس کا شعور ہے اور نہ ہی وہ اس سے کوئی فائدہ اٹھا رہا ہے۔ چنانچہ اگر کوئی واقعہ یا کسی دوسرے شخص کا کوئی عمل یا کسی کی کوئی نصیحت اسے اس صلاحیت کا احساس دلا دے اور وہ اسے بروئے کار لانا شروع کر دے تو وہ واقعہ یا عمل گویا اس کے لیے برکت کا باعث بن گیا۔ اسی مفہوم میں بارش کے پانی کو قرآن میں مآءً مُبٰرَکاً (قٓ:۹) کہا گیا ہے۔ اس پانی کی برکت کا مشاہدہ ہم اپنی آنکھوں سے کرتے ہیں۔ زمین میں روئیدگی کی صلاحیت توبالقوہ (potentially) موجود ہے مگر خشک اور بے آب و گیاہ زمین میں مختلف قسم کے بے شمار بیج ُخفتہ) ((dormant حالت میں بیکار پڑے رہتے ہیں۔ جب بارش کا پانی اس زمین کو سیراب کرتا ہے تواس کے اندر جذب کا عمل (osmosis) شروع ہوتا ہے۔ اس عمل کی وجہ سے اس کے اندر موجود بیجوں کی قوت نمو کو انگیخت ملتی ہے‘ زمین کی خفتہ قوت یا صلاحیت بھی فعال ہو جاتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے اس میں طرح طرح کے نباتات اُگنے لگتے ہیں۔ تو اس طرح گویا خشک زمین کے لیے بارش کا پانی مبارک یا باعث برکت ثابت ہوا۔

        لفظ بَرَکۃ سے متعلق اس وضاحت کی روشنی میں آیت زیر مطالعہ کا مفہوم یوں ہو گا کہ قرآن ایک ایسی کتاب ہے جو انسانی روح کی نشوونما کے لیے غذا فراہم کرتی ہے اور روح کے اندر موجود خیر اور نیکی کی غیرفعال (dormant) صلاحیت کو انگیخت دے کر اسے عمل صالح کے صدور کے قابل بناتی ہے۔ علامہ اقبالؔ نے انسان کو اس کی روح کی اہمیت کا احساس ان الفاظ میں دلایا ہے: ؎

ہے ذوقِ تجلی بھی اسی خاک میں پنہاں

غافل  تو نرا صاحب ِادراک  نہیں ہے!

         لِّیَدَّبَّرُوْٓا اٰیٰـتِہٖ وَلِیَتَذَکَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ: ’’تا کہ وہ اس کی آیات پر تدبر کریں اور ہوش مند لوگ اس سے سبق حاصل کریں۔‘‘ 

UP
X
<>