May 8, 2024

قرآن کریم > ص >sorah 38 ayat 31

إِذْ عُرِضَ عَلَيْهِ بِالْعَشِيِّ الصَّافِنَاتُ الْجِيَادُ

(وہ ایک یادگار وقت تھا) جب اُن کے سامنے شام کے وقت اچھی نسل کے عمدہ گھوڑے پیش کئے گئے

آیت ۳۱:   اِذْ عُرِضَ عَلَیْہِ بِالْعَشِیِّ الصّٰفِنٰتُ الْجِیَادُ: ’’جب اس کے سامنے پیش کیے گئے شام کے وقت عمدہ نسل کے اصیل گھوڑے۔‘‘

        اس سے پہلے ہم سورۃ النمل میں حضرت سلیمان کے عظیم الشان لشکروں کے بارے میں پڑھ چکے ہیں کہ آپؑ کے لشکروں میں انسانوں کے علاوہ ِجن اور پرندے بھی تھے اوران سب کو الگ الگ رجمنٹس (regiments) اور دستوں میں منظم کیا گیا تھا۔ اسی طرح سوار فوج (cavalry) کی اہمیت کو مد ِنظر رکھتے ہوئے آپؑ نے اپنے لشکر میں اعلیٰ نسل کے اصیل اور تیز رو گھوڑوں کے دستوں کا اہتمام بھی کر رکھا تھا اور اُس زمانے میں اصل فوجی طاقت یہی گھوڑے ہوا کرتے تھے۔ سورۃ النمل کی متعلقہ آیات کے مطالعے سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ حضرت سلیمان اپنی افواج کے مختلف دستوں کے باقاعدہ معائنے (inspection parade) کااہتمام بھی فرمایا کرتے تھے: وَحُشِرَ لِسُلَیْمٰنَ جُنُوْدُہٗ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَالطَّیْرِ فَہُمْ یُوْزَعُوْنَ: ’’اور جمع کیے گئے سلیمان ؑ کے (معائنہ کے) لیے اس کے لشکر جنوں‘ انسانوں اور پرندوں میں سے‘ اس طرح کہ انہیں جماعتوں میں منظم کیا گیا تھا‘‘ - چنانچہ ایسے ہی کسی معائنہ کے لیے ایک سہ پہر آپؑ کے سامنے گھوڑوں کے دستے پیش کیے گئے۔ اس مصروفیت میں حضرت سلیمان ؑایسے مشغول ہوئے کہ سورج غروب ہو گیا اور آپؑ کی نمازِ عصر قضا ہو گئی‘ جیسے غزوۂ احزاب کے موقع پر حضور کی بھی نمازِ عصر قضا ہو گئی تھی۔ اس پر حضور نے کافروں پر بایں الفاظ بددعا فرمائی تھی: ( (مَلأ اللّٰہُ بُیُوْتَھُمْ وَقُبُوْرَھُمْ نَارًا) )  ’’اللہ ان کے گھروں اور ان کی قبروں کو آگ سے بھر دے‘‘ ۔ بہر حال گھوڑوں کی مشغولیت کی وجہ سے حضرت سلیمان  کی نمازِ عصر قضا ہو گئی جس کا آپؑ کو بے حد افسوس ہوا۔ 

UP
X
<>