May 7, 2024

قرآن کریم > ص >sorah 38 ayat 33

رُدُّوهَا عَلَيَّ فَطَفِقَ مَسْحًا بِالسُّوقِ وَالأَعْنَاقِ

(اس پر انہوں نے کہا :) ’’ ان کو میرے پاس واپس لے آؤ، چنانچہ وہ (اُن کی) پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگے

آیت ۳۳:   رُدُّوْہَا عَلَیَّ فَطَفِقَ مَسْحًا بِالسُّوْقِ وَالْاَعْنَاقِ: ’’ (تو اُس نے کہا :) واپس لاؤ ان کو میرے پاس! تو اب وہ لگا تلوار مارنے ان کی ٹانگوں اور گردنوں پر۔‘‘

        یعنی آپؑ کو نماز قضا ہونے کا اس قدر افسوس تھا کہ آپؑ نے گھوڑوں کو واپس منگوایا اور شدید تاثراور مغلوبیت کی کیفیت میں ان کی گردنوں اور ٹانگوں پر تلوار سے وار کرنا شروع کر دیے۔ یہاں پر بعض مفسرین نے مَسْحًاسے ’’ہاتھ پھیرنا‘‘ مراد لے کر آیت کی یہ تاویل کی ہے کہ حضرت سلیمان نے دراصل گھوڑوں کی کارکردگی سے خوش ہو کر انہیں واپس منگوایا تھا اور جب گھوڑے واپس لائے گئے تو آپؑ ان کی گردنوں اور ٹانگوں کو پیار سے سہلاتے رہے‘ یعنی ان سے اظہارِ محبت کے طور پر ان پر ہاتھ پھیرتے رہے۔ لیکن آیت کے الفاظ اور سیاق و سباق کے مطابق پہلا مفہوم ہی درست معلوم ہوتا ہے۔

        یہاں پر اس نکتہ کی وضاحت بھی بہت ضروری ہے کہ حضرت سلیمان کا مذکورہ عمل دراصل غلبہ حال کے تحت تھا۔ جیسے حضرت عمر غزوئہ اُحد میں رسول اللہ کی شہادت کی خبر سن کر تلوار پھینک کر بیٹھ گئے تھے کہ اب کس کے لیے لڑنا ہے؟ حالانکہ اُنؓ کا جہاد و قتال تو اللہ کے لیے تھا‘ نہ کہ حضرت محمد کے لیے۔ اسی طرح حضور کے انتقال کے موقع پر بھی حضرت عمر نے غلبہ ٔحال کے سبب تلوار کھینچ لی کہ جس کسی نے کہا کہ حضورؐ انتقال کر گئے ہیں میں اس کی گردن اڑا دوں گا۔ اس انتہائی نازک صورتِ حال کو حضرت ابو بکر صدیق نے سنبھالا۔ آپؓ نے اس موقع پر ایک خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: مَنْ کَانَ یَعْبُدُ مُحَمَّدًا فَاِنَّ مُحَمَّدًا قَد مَاتَ‘ وَمَنْ کَانَ یَعْبُدُ اللّٰہَ فَاِنَّ اللّٰہَ حَیٌّ لَا یَمُوْتُ’’جو کوئی محمد کی عبادت کرتا تھا تو وہ سن لے کہ محمد کا انتقال ہو چکا ہے اور جو کوئی اللہ کی بندگی کرتا تھا تو وہ جان لے کہ اللہ زندہ ہے اور اس پر کبھی موت واقع نہیں ہو گی‘‘ ۔ اس کے بعد آپؓ نے سورۂ آلِ عمران کی یہ آیت تلاوت فرمائی: (وَمَا مُحَمَّدٌ اِلاَّ رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُط اَفَائِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ) (آیت۱۴۴)۔ بہرحال غلبہ ٔحال کی کیفیت میں کبھی کبھی بڑی شخصیات سے بھی غیر معمولی افعال اور غیر متوقع رویے کا صدور ہوجاتا ہے۔ چنانچہ حضرت سلیمان کا اپنی نماز قضا ہونے کے رنج میں غلبہ ٔحال کی غیر معمولی کیفیت کے تحت گھوڑوں پر تلوار سے وار کرنا بعید از فہم نہیں ہے۔ 

UP
X
<>