May 7, 2024

قرآن کریم > ص >sorah 38 ayat 34

وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ وَأَلْقَيْنَا عَلَى كُرْسِيِّهِ جَسَدًا ثُمَّ أَنَابَ

اور یہ بھی واقعہ ہے کہ ہم نے سلیمان کی ایک آزمائش کی تھی، اور اُن کی کرسی پر ایک دھڑ لا کر ڈال دیا تھا، پھر اُنہوں نے (اﷲ سے) رُجوع کیا

آیت ۳۴:   وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَیْمٰنَ وَاَلْقَیْنَا عَلٰی کُرْسِیِّہٖ جَسَدًا ثُمَّ اَنَابَ : ’’اور (اسی طرح) ہم نے آزمائش میں ڈالا سلیمانؑ کو‘ اور اس کے تخت پر ہم نے ایک جسد ڈال دیا‘ پھر اُس نے رجوع کیا۔‘‘

        اس واقعہ کے بارے میں ایک مرفوع حدیث موجود ہے۔ واقعہ کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت سلیمان نے ایک موقع پر اپنے سپہ سالاروں سے غصے کی کیفیت میں کہا کہ تم مت سمجھو کہ میرا اقتدار اور میری طاقت تم لوگوں کے بل پر قائم ہے۔ میں آج رات اپنی تمام بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ان سب سے بیٹے پیدا ہوں گے جو بڑے ہو کر میرے دست بازو بنیں گے۔ لیکن آپؑ یہ کہتے ہوئے ’’ان شا ء اللہ‘‘ کہنا بھول گئے۔ چنانچہ آپؑ کی تمام ازواج میں سے صرف ایک کو حمل ہوا اور اس حمل سے بھی ایک ناقص الخلقت بچہ پیدا ہوا جو دایہ نے لا کر آپؑ کے تخت پر رکھ دیا۔ حضرت سلیمان نے جو بات کہی تھی اس کا شاید دربار میں چرچا بھی ہو گیا تھا‘ چنانچہ اس موقع پر انہیں سبکی بھی اٹھانی پڑی۔

        ایسا ہی معاملہ ایک مرتبہ حضور کے ساتھ بھی پیش آیا تھا۔ آپؐ سے مشرکین مکہ نے اصحابِ کہف اور ذوالقرنین کے بارے میں پوچھا تو آپؐ نے فرمایا کہ میں آپ لوگوں کو ان کے بارے میں کل بتاؤں گا۔ مگر یہ کہتے ہوئے آپؐ ’’ان شاء اللہ‘‘ کہنا بھول گئے۔ حضرت جبرائیل روزانہ ہی آپ ؐکے پاس آتے تھے اور آپؐ کا خیال تھا کہ اللہ تعالیٰ راہنمائی کے لیے وحی بھیج دیں گے‘ مگر اس کے بعد کئی روز تک وحی نہیں آئی۔ ظاہر ہے یہ صورتِ حال آپ کے لیے بہت تکلیف دہ تھی۔ مشرکین بار بار آپؐ کے پاس آکر مطالبہ کرتے ہوں گے اور تالیاں پیٹتے ہوں گے کہ کیا ہوا آپؐ کے علم کو؟ اور کہاں رہ گئی آپؐ کی وحی؟پھر جب کئی روز کے بعد سورۃ الکہف نازل ہوئی تو اس میں مذکورہ سوالات کے جوابات کے ساتھ یہ آیات بھی نازل ہوئیں : (وَلَا تَقُوْلَنَّ لِشَایْئٍ اِنِّیْ فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَدًا   اِلَّآ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰہُ   وَاذْکُرْ رَّبَّکَ اِذَا نَسِیْتَ وَقُلْ عَسٰٓی اَنْ یَّہْدِیَنِ رَبِّیْ لِاَقْرَبَ مِنْ ہٰذَا رَشَدًا) ’’اور کسی چیز کے بارے میں کبھی یہ نہ کہیں کہ میں یہ کام کل ضرور کر دوں گامگر یہ کہ اللہ چاہے! اور اپنے رب کو یاد کر لیاکیجیے جب آپ بھول جائیں اور کہیے :ہو سکتا ہے کہ میرا رب میری راہنمائی کر دے اس سے بہتر بھلائی کی طرف۔‘‘

        ایسے واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے مقرب بندوں کا چھوٹی چھوٹی فروگزاشتوں پر بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے مواخذہ ہوتا ہے‘ جبکہ عام لوگوں کی بڑی بڑی غلطیوں کو بھی نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ بہر حال حضرت سلیمان مذکورہ بات کہتے ہوئے ’’ان شا ء اللہ‘‘ کہنا بھول گئے۔ بلکہ روایت میں تو یہ بھی ہے کہ اس موقع پر فرشتے نے آپؑ کو یاد بھی کرایا مگر جذبات کی کیفیت میں آپؑ اس کا اہتمام نہ کر سکے۔ البتہ تنبیہہ کے بعد پر آپؑ نے فوری طور پر اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کر لیا۔ 

UP
X
<>