May 5, 2024

قرآن کریم > ص >sorah 38 ayat 50

جَنَّاتِ عَدْنٍ مُّفَتَّحَةً لَّهُمُ الأَبْوَابُ 

یعنی ہمیشہ بسے رہنے کیلئے جنتیں جن کے دروازے اُن کیلئے پوری طرح کھلے ہوں گے !

آیت ۵۰:   جَنّٰتِ عَدْنٍ مُّفَتَّحَۃً لَّہُمُ الْاَبْوَابُ: ’’ (یعنی) رہنے والے باغات جن کے دروازے ان کے لیے کھلے رکھے جائیں گے۔‘‘

        اہل ِجنت کے لیے جنت کے دروازے کھلے رکھے جانے کا ذکر سورۃ الزمر کے آخری رکوع میں بھی آیا ہے‘ بلکہ وہاں اس حوالے سے اہل جنت اور اہل جہنم کے استقبال کا فرق اس طرح واضح کیا گیا ہے کہ اہل جنت کے لیے تو جنت کے دروازے پہلے سے ہی کھلے ہوں گے۔ جیسے کسی مہمان کا انتظار کھلے دروازوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ یعنی جس مہمان کا باقاعدہ انتظار ہو اس کے لیے یوں نہیں ہوتا کہ پہلے دروازہ بند ہو اور اس کے آنے پر ہی اسے کھولا جائے۔ چنانچہ جنتی مہمانوں کے لیے جنت کے دروازوں کو پہلے سے ہی کھول کر رکھا جائے گا۔ اس کے برعکس اہل جہنم کو ہانک کر جب جہنم کے دروازے پر لے جایا جائے گا تب دروازوں کو کھولا جائے گا۔ یہ اس لیے کہ جہنم کی مثال جیل کی سی ہے اور جیل کے دروازوں کو معمول کے مطابق بند رکھا جاتا ہے۔ البتہ جب کوئی نیا مجرم آتا سے تو اسے داخل کرنے کے لیے اس کے کھولنے کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ 

UP
X
<>