May 4, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 14

قُلِ اللَّهَ أَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّهُ دِينِي

کہہ دو کہ : ’’ میں تو اﷲ کی عبادت اس طرح کرتا ہوں کہ میں نے اپنی بندگی صرف اُسی کیلئے خالص کر لی ہے

آیت ۱۴:  قُلِ اللّٰہَ اَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّہٗ دِیْنِیْ:  ’’کہہ دیجیے کہ میں  تو اللہ ہی کی بندگی کرتا ہوں  اس کے لیے اپنی اطاعت کو خالص کرتے ہوئے۔ ‘‘

        نوٹ کیجیے! اس مضمون کو یہاں  بار بار دہرایا جا رہا ہے۔ اور ہر بار پڑھنے سے اس میں  ایک نیا حسن نظر آتا ہے اور ایک نئی تاثیر کا احساس ہوتا ہے۔ جب کہ ہم انسانوں  کی دنیا میں  کسی عبارت کے اندر الفاظ یا مضمون کی تکرار، اس تحریر یاتصنیف کا بہت بڑا عیب بن جاتا ہے ۔ یہ اللہ تعالیٰ کے کلام کی فصاحت و بلاغت کا معجزہ ہے کہ اس کے ہاں  تکرار سے کلام کا حسن اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہاں  اس مضمون کی غیر معمولی تکرار کی غرض و غایت کو سمجھنے اور اس اسلوبِ خاص میں  تاکید (emphasis)  کی شدت کو محسوس کرنے کی بھی ضرورت ہے ۔ اس کے لیے سورت کے آغاز سے لے کر آیت زیر مطالعہ تک مذکورہ مضمون سے متعلقہ آیات کو ایک مرتبہ پھر سے ذہن میں  تازہ کر لیجیے۔ آغاز میں  فرمایا گیا (اِنَّآ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللّٰہَ مُخْلِصًا لَّہُ الدِّیْنَ   اَلَا لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ:  ’’(اے نبی!)  ہم نے آپ پر یہ کتاب اتاری ہے حق کے ساتھ، پس بندگی کرو اللہ کی اس کے لیے اپنی اطاعت کو خالص کرتے ہوئے۔ آگاہ ہو جائو کہ اطاعت ِخالص اللہ ہی کا حق ہے‘‘۔ اس کے بعد آیت: ۱۱ ملاحظہ کیجیے: (قُلْ اِنِّیْٓ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللّٰہَ مُخْلِصًا لَّـہُ الدِّیْنَ )  ’’(اے نبی!)  آپ کہہ دیجیے مجھے حکم ہوا ہے کہ میں  بندگی کروں  اللہ کی اُس کے لیے اطاعت کو خالص کرتے ہوئے‘‘۔ اور اب زیرمطالعہ آیت کا مضمون دیکھئے: (قُلِ اللّٰہَ اَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّہٗ دِیْنِیْ)  ’’کہہ دیجیے کہ میں  تو اللہ ہی کی بندگی کرتا ہوں  اُس کے لیے اپنی اطاعت کو خالص کرتے ہوئے‘‘۔ گویا تکرار پر تکرار ہے، اصرار پر اصرار ہے اور تاکید پر تاکید ہے۔ 

UP
X
<>