May 4, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 15

فَاعْبُدُوا مَا شِئْتُم مِّن دُونِهِ قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلا ذَلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ

اب تم اُسے چھوڑ کر جس کی چاہو، عبادت کرو۔‘‘ کہہ دو کہ : ’’ گھاٹے کا سوداکرنے والے تو وہ ہیں جو قیامت کے دن اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں سب کو ہرابیٹھیں گے۔ یاد رکھو کہ کھلا ہوا گھاٹا یہی ہے۔‘‘

آیت ۱۵:  فَاعْبُدُوْا مَا شِئْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ:  ’’تو تم جس کو چاہو پوجو اُس کے سوا!‘‘

        قُلْ اِنَّ الْخٰسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَہُمْ وَاَہْلِیْہِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ:  ’’آپؐ کہہ دیجئے کہ اصل میں  خسارے میں  رہنے والے وہی لوگ ہوں  گے جنہوں  نے اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو خسارے میں  ڈالا قیامت کے دن۔ ‘‘

        یہاں  پر تو وہ حرام خوری کے ذریعے خود بھی مزے میں  ہیں  اور اپنے اہل و عیال کو بھی عیش و عشرت کا سامان مہیا کر رہے ہیں ۔ لیکن اس روش کو اپنا کر وہ اپنے اور اپنے اہل و عیال کے ساتھ کوئی بھلائی یا خیر خواہی نہیں  کررہے بلکہ حقیقت میں  وہ خود کو اور ان کو جہنم کا ایندھن بنانے کے اسباب پیدا کر رہے ہیں ۔ سورۃ التحریم ، آیت ۶میں  اہل ایمان کو اس حوالے سے خصوصی طور پر حکم دیا گیا ہے (یٰٓــاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَکُمْ وَاَہْلِیْکُمْ نَارًا)  ’’ اے اہل ایمان! بچائو اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے…‘‘ لیکن اس کے برعکس جو شخص خود کو اور اپنے اہل وعیال کو جہنم کی آگ کا مستحق بنا لے اس سے بڑھ کر اورکون گھاٹے میں  ہو گا!

        اَلَا ذٰلِکَ ہُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ:  ’’آگاہ ہو جائو یہی تو کھلا خسارا ہے۔ ‘‘

UP
X
<>