May 8, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 22

أَفَمَن شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَهُ لِلإِسْلامِ فَهُوَ عَلَى نُورٍ مِّن رَّبِّهِ فَوَيْلٌ لِّلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُم مِّن ذِكْرِ اللَّهِ أُوْلَئِكَ فِي ضَلالٍ مُبِينٍ

بھلا کیا وہ شخص جس کا سینہ اﷲ نے اسلام کیلئے کھول دیا ہے، جس کے نتیجے میں وہ اپنے پروردگار کی عطا کی ہوئی روشنی میں آچکا ہے، (سنگدلوں کے برابر ہوسکتا ہے؟) ہاں ! بربادی اُن کی ہے جن کے دل اﷲ کے ذکر سے سخت ہوچکے ہیں ۔ یہ لوگ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں

آیت ۲۲:  اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰہُ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِ فَہُوَ عَلٰی نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّہٖ:  ’’بھلا وہ شخص کہ جس کے سینے کو اللہ نے کھول دیا ہے اسلام کے لیے اور وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر ہے!‘‘

        یہاں  پھر وہی ’’حذف‘‘ کا اسلوب ہے۔ چنانچہ اس جملے کے بعد یہاں  پر کَمَنْ ھُوَ فِی الظُّلُمٰت کا جملہ محذوف مانا جائے گا۔ یعنی ایک وہ شخص ہے جسے اندرونی بصیرت حاصل ہے اور اس کا دل ایمان کے نور سے جگمگا رہا ہے، کیا وہ اس شخص کی طرح ہو جائے گا جو اندھیروں  میں  بھٹک رہا ہے؟

        فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَۃِ قُلُوْبُہُمْ مِّنْ ذِکْرِ اللّٰہِ:  ’’تو ہلاکت اور بربادی ہے ان لوگوں  کے لیے جن کے دل سخت ہو گئے ہیں  اللہ کے ذکر سے۔ ‘‘

        ان کے دل نرمی اور گداز سے محروم ہو چکے ہیں  ، چنانچہ اب نہ تو ان کے دلوں  میں  اللہ کے ذکر کا ذوق ہے اور نہ ہی اس کی طرف رجوع کرنے کا شوق۔

        اُولٰٓئِکَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ :  ’’یہ لوگ کھلی گمراہی میں  ہیں ۔ ‘‘

UP
X
<>