May 5, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 53

قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنفُسِهِمْ لا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ

کہہ دو کہ : ’’ اے میرے وہ بندو ! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر رکھی ہے، اﷲ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ یقین جانو اﷲ سارے کے سارے گناہ معاف کر دیتا ہے۔ یقینا وہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے

آیت ۵۳:  قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ: ’’(اے نبی!) آپ کہیے : اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے!‘‘

        قُلْ یٰعِبَادِیْ کا اندازِ تخاطب اس سورت میں یہاں دوسری مرتبہ آیا ہے۔ اس سے پہلے آیت ۱۰ میں ارشاد ہوا (قُلْ یٰعِبَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوْا رَبَّکُمْ) ’’(اے نبی!) آپ کہیے : اے میرے وہ بندو جو ایمان لائے ہو! اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرو‘‘۔ اب یہاں گویا پھر سے یاد دہانی کرائی جا رہی ہے کہ اب تک کی زندگی اگر تم لوگوں نے غفلت میں گزار دی ہے تو اب بھی وقت ہے ، اب بھی ہوش میں آ جاؤ! اور اگر تم نے اب تک اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے تو:

        لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا: ’’اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، یقینا اللہ سارے گناہ معاف فرما دے گا۔‘‘٭

        لیکن اس معافی کے لیے بنیادی شرط یہ ہے کہ اُس کے حضور خلوصِ دل سے توبہ کرو، حرام خوری چھوڑ دو، معصیت کی روش ترک کر دو اور آئندہ کے لیے اپنے اعمال کو درست کر لو۔ ایسی توبہ کا انعام اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ ملے گا کہ تمہارے پچھلے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے۔ سورۃ الفرقان میں اس بارے میں بہت واضح حکم موجود ہے (اِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمْ حَسَنٰتٍ وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًارَّحِیْمًا  وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّہٗ یَتُوْبُ اِلَی اللّٰہِ مَتَابًا) ’’سوائے اُس کے جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اوراس نے نیک عمل کیے، تو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ نیکیوں سے بدل دیتا ہے، اور اللہ غفور ہے، رحیم ہے۔ اور جس نے توبہ کی اور نیک اعمال کیے تو یہی شخص توبہ کرتا ہے اللہ کی جناب میں جیسا کہ توبہ کرنے کا حق ہے‘‘۔ چنانچہ سابقہ گناہوں کی معافی توبہ سے ممکن ہے ، لیکن توبہ وہی قبول ہو گی جس کے بعد انسان کے اعمال درست ہو جائیں اور اگر ایسا نہ ہوا تو رسمی اور زبانی توبہ بے معنی ہے۔

        اِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ: ’’یقینا وہ بہت بخشنے والا ، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘

UP
X
<>