May 4, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 64

قُلْ أَفَغَيْرَ اللَّهِ تَأْمُرُونِّي أَعْبُدُ أَيُّهَا الْجَاهِلُونَ

کہہ دو کہ : ’’ کیا پھر بھی اے جاہلو ! تم مجھ سے کہتے ہو کہ اﷲ کے سوا کسی اور کی عبادت کروں؟‘‘

آیت ۶۴:  قُلْ اَفَغَیْرَ اللّٰہِ تَاْمُرُوْٓنِّیْٓ اَعْبُدُ اَیُّہَا الْجٰہِلُوْنَ: ’’(اے نبی!) آپ کہہ دیجئے کہ اے جاہلو! کیا تم مجھے بھی یہ مشورہ دے رہے ہو کہ میں اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی کروں ؟‘‘

        یہ انداز اس آیت کے علاوہ پورے قرآن میں اور کہیں نہیں پایا جاتا اور یہ خاص اسلوب دراصل مشرکین  مکہ کے اس دباؤ کا جواب ہے جو انہوں نے حضور پر ’’کچھ لو اور کچھ دو‘‘ کی پالیسی اختیار کرنے کے لیے ڈال رکھا تھا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ آپ اپنے موقف میں کچھ نرمی پیدا کریں اور ہمارے معبودوں میں سے کچھ کو تسلیم کر لیں تو اس کے جواب میں ہم بھی آپ کی کچھ باتیں مان لیں گے، بلکہ آپ کو اپنا بادشاہ تسلیم کر لیں گے۔ اس طرح ایک درمیانی راہ نکل آئے گی اور جھگڑا ختم ہو جائے گا۔ چنانچہ ان کے اس مطالبے کا جواب بہت سخت انداز میں دیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ عربی میں جاہل اس کو کہتے ہیں جو علم اور عقل کے بجائے جذبات اور خواہشات کی پیروی کرتا ہے۔ 

UP
X
<>