May 5, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 65

وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ

اور یہ حقیقت ہے کہ تم سے اور تم سے پہلے تمام پیغمبروں سے وحی کے ذریعے یہ بات کہہ دی گئی تھی کہ اگر تم نے شرک کا ارتکاب کیا تو تمہارا کیا کرایا سب غارت ہوجائے گا، اور تم یقینی طور پر سخت نقصان اُٹھانے والوں میں شامل ہو جاؤ گے

آیت ۶۵:  وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْکَ وَاِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ : ’’اور (اے نبی!) آپ کی طرف تو وحی کی جا چکی ہے اور جو (رسول) آپ سے پہلے تھے ان کی طرف بھی (وحی کر دی گئی تھی)‘‘

        آگے ا س وحی کا ُلب ّلباب بیان کیا جا رہاہے۔ ملاحظہ کیجیے:

        لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ: ’’اگر آپ بھی (بالفرض) شرک کریں گے تو آپ کے سارے اعمال بھی ضائع ہو جائیں گے اور آپ بھی نہایت خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔‘‘

        یہ سخت اسلوب دراصل حضور کے لیے نہیں بلکہ مشرکین کے لیے ہے ۔ آپؐ کو مخاطب کر کے دراصل انہیں سنانا مقصود ہے کہ قانونِ خداوندی اس سلسلے میں بہت واضح اوراٹل ہے۔ شرک جو کوئی بھی کرے گا اسے اس کی سزا ضرور ملے گی، کسے باشد! اللہ کا قانون کسی کے لیے تبدیل نہیں کیا جاتا (وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اللّٰہِ تَبْدِیْلًا) (الاحزاب) ’’اور تم ہر گز نہیں پاؤ گے اللہ کے طریقے میں کوئی تبدیلی!‘‘

UP
X
<>