May 5, 2024

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 68

وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الأَرْضِ إِلاَّ مَن شَاء اللَّهُ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُم قِيَامٌ يَنظُرُونَ

اور صور پھونکا جائے گا تو آسمانوں اورزمین میں جتنے ہیں ، وہ سب بے ہوش ہوجائیں گے، سوائے اُس کے جسے اﷲ چاہے۔ پھر دوسری بار پھونکاجائے گا تو وہ سب لوگ پل بھر میں کھڑے ہوکر دیکھنے لگیں گے

آیت ۶۸:  وَنُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰہُ: ’’اور صور میں پھونکا جائے گا تو بے ہوش ہو جائیں گے جو کوئی بھی ہیں آسمانوں میں اور زمین میں، سوائے ان کے جنہیں اللہ چاہے گا۔‘‘

        یہ منظر بہت دہشت ناک ہو گا۔ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ فرشتوں کے علاوہ باقی تمام فرشتے بھی صور کی اس آواز سے بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے۔ دراصل یہ تین نفخے ہوں گے۔ پہلا نفخہ وہ ہو گا جسے قرآن میں ’’السَّاعۃ‘‘ بھی کہا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں شدید زلزلے، ہلچل اور طوفان کی صورت حال پیدا ہو جائے گی۔ سورج اور چاند آپس میں ٹکرا جائیں گے۔ پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اڑنے لگیں گے۔ پھر دوسرا نفخہ ہو گا جس کے نتیجے میں تمام جانداروں پر موت طاری ہو جائے گی۔ اس آیت میں اسی دوسرے نفخہ کا ذکر ہے۔ اس کے بعد نفخہ ثالثہ کی کیفیت یوں ہو گی:

        ثُمَّ نُفِخَ فِیْہِ اُخْرٰی فَاِذَا ہُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ: ’’پھر اس (صور) میں دوبارہ پھونکا جائے گا تو اچانک وہ سب کے سب کھڑے ہو جائیں گے دیکھتے ہوئے۔‘‘

        اس تیسرے نفخے کے نتیجے میں تمام انسان دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔ یہ گویا بعث بعد الموت کا نفخہ ہو گا اور اسی کا نام قیامت (کھڑے ہونا) ہے۔ 

UP
X
<>