May 19, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 114

لاَّ خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِّن نَّجْوَاهُمْ إِلاَّ مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلاَحٍ بَيْنَ النَّاسِ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ ابْتَغَاء مَرْضَاتِ اللَّهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا

لوگوں کی بہت سی خفیہ سرگوشیوں میں کوئی خیرنہیں ہوتی، اِلّا یہ کہ کوئی شخص صدقے کا یا کسی نیکی کا یا لوگوں کے درمیان اصلاح کا حکم دے۔ اور جو شخص اﷲ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے ایسا کرے گا، ہم اس کو زبردست ثواب عطا کریں گے

ٓیت 114:  لاَ خَیْرَ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوٰٹہُمْ: ’’ان (منافقین) کی سرگوشیوں میں سے اکثر میں کوئی بھلائی نہیں ہوتی‘‘

             منافقین کی منفی سرگرمیوں کا ذکر ہے۔ علیحدہ بیٹھ کر سرگوشیاں کرنا‘ دوسروں کو دیکھ کر مسکرانا اور ساتھ اشارے بھی کرنا تا کہ دیکھنے والے کے دل میں خلجان پیدا ہو کہ میرے بارے میں بات ہو رہی ہے‘ آج بھی ہماری مجلسوں میں یہ سب کچھ ہوتا ہے۔ یہ سارے معاملات جوں کے توں انسانی معاشرے کے اندر ویسے ہی آج بھی موجودہیں۔ مگر اللہ  کا فرمان ہے کہ اس انداز کی خفیہ سرگوشیوں کا زیادہ حصہ ایسا ہوتا ہے جس میں کوئی خیر نہیں ہوتی۔

             اِلاَّ مَنْ اَمَرَ بِصَدَقَۃٍ اَوْ مَعْرُوْفٍ اَوْ اِصْلاَحٍ بَیْنَ النَّاسِ: ’’اِلاّ یہ کہ کوئی تلقین کرے صدقہ و خیرات کی‘ یا نیکی کی یا لوگوں کے معاملات کو درست کرنے کی۔‘‘

            خیر والی سرگوشی یہ ہو سکتی ہے کہ خاموشی سے کسی کو علیحدگی میں لے جا کر اس کو صدقہ و خیرات کی تلقین کی جائے کہ بھائی دیکھو آ پ کو اللہ نے غنی کیا ہے‘  فلاں شخص محتاج ہے‘ میں اس کو جانتا ہوں‘ آپ کو اس کی مدد کرنی چاہیے‘ وغیرہ۔ پھر معروف اور بھلائی کے امور میں خفیہ صلاح مشورے اگر کیے جائیں تو اس میں بھی حرج نہیں۔ اسی طرح کسی غلط فہمی یا جھگڑے کی صورت میں فریقین میں صلح صفائی کرانے کی غرض سے بھی خفیہ مذاکرات کسی سازش کے زمرے میں نہیں آتے۔ مثلاً دو بھائی جھگڑ پڑے ہیں‘ ا ب آپ ایک کی بات علیحدگی میں سنیں اور دوسرے کے پاس جا کر اس بات کو بہتر انداز میں پیش کریں کہ آپ کو مغالطہ ہوا ہے‘  انہوں نے یہ بات یوں نہیں‘ یوں کہی تھی۔ اس طرح کی علیحدہ علیحدہ گفتگو جو نیک نیتی سے کی جا رہی ہو‘ یہ یقینا نیکی اور بھلائی کی بات ہے‘ جو باعث اجر و ثواب ہے۔

             وَمَنْ یَّـفْعَلْ ذٰلِکَ ابْتِغَآء مَرْضَاتِ اللّٰہِ فَسَوْفَ نُؤْتِیْـہِ اَجْرًا عَظِیْمًا: ’’اور جو شخص اس طرح ( کی سرگوشی) کرے گا اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لیے تو عن قریب ہم اسے دیں گے بہت بڑا اجر۔‘‘

UP
X
<>