May 18, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 131

 وَللَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُواْ اللَّهَ وَإِن تَكْفُرُواْ فَإِنَّ لِلّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَكَانَ اللَّهُ غَنِيًّا حَمِيدًا 

اور آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اﷲ ہی کا ہے۔ ہم نے تم سے پہلے اہلِ کتاب کو بھی اور تمہیں بھی یہی تاکید کی ہے کہ اﷲ سے ڈرو اور اگر تم کفر اپناؤ گے تو (اﷲ کا کیا نقصان ہے ؟ کیونکہ) آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اﷲ ہی کا ہے، اور اﷲ ہر ایک سے بے نیاز اور بذاتِ خود لائقِ تعریف ہے

آیت 131:       وَلِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ:  ’’اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔‘‘

             وَلَقَدْ وَصَّیْنَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَاِیَّاکُمْ اَنِ اتَّقُوا اللّٰہَ:  ’’اور (دیکھو مسلمانو!)  تم سے پہلے جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی انہیں بھی ہم نے وصیت کی تھی اور اب تمہیں بھی یہی وصیّت ہے کہ اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔‘‘

            احکامِ شریعت کی تعمیل کے سلسلے میں اصل جذبۂ محرکہ تقویٰ ہے۔ تقویٰ کے بغیر شریعت بھی مذاق بن جائے گی۔ رسول اللہ  کے ایک خطبہ کے یہ الفاظ بہت مشہور ہیں اور خطباتِ جمعہ میں بھی اکثر انہیں شامل کیا جاتا ہے: «اُوْصِیْکُمْ وَنَفْسِیْ بِتَقْوَی اللّٰہِ»  ’’ مسلمانو!  میں تمہیں بھی اور اپنے نفس کو بھی اللہ کا تقویٰ اختیار کرنے کی وصیّت کرتا ہوں‘‘۔  قرآن حکیم میں جا بجا اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سورۃ التحریم میں ارشاد ہے:  یٰٓــاَیـُّـھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا  قُوْآ اَنْفُسَکُمْ وَاَہْلِیْکُمْ نَارًا.  (آیت: 6) ’’اے ایمان والو‘ بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے‘‘۔ یہاں بھی تقویٰ کا حکم انتہائی تاکید کے ساتھ دیا جا رہا ہے۔

             وَاِنْ تَـکْفُرُوْا فَاِنَّ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ وَکَانَ اللّٰہُ غَنِیًّا حَمِیْدًا:  ’’اور اگر تم نہ مانو گے تو (یاد رکھو کہ) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ اللہ ہی کا ہے‘ اور اللہ تعالیٰ تو خود غنی ہے‘ اپنی ذات میں خود ستودہ صفات ہے۔‘‘

UP
X
<>