May 18, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 138

بَشِّرِ الْمُنَافِقِينَ بِأَنَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا 

منافقوں کو یہ خوشخبری سنادو کہ ان کیلئے ایک دُکھ دینے والا عذاب تیار ہے

آیت 138:    بَشِّرِ الْمُنٰفِقِیْنَ بِاَنَّ لَہُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا: ’’ (اے نبی) ان منافقوں کو بشارت دے دیجیے کہ ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔‘‘

            یعنی واضح طور پر فرما دیا گیا کہ یہ لوگ منافق ہیں اور ان کو عذاب کی بشارت بھی دے دی گئی ۔ یہ عذاب کی بشارت دینا طنزیہ انداز ہے ۔

            یہاں پر قبولِ حق کے دعویداروں کو یہ حقیقت اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ جو لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہوتے ہیں‘ اللہ کو اپنا ربّ مانتے ہیں‘ ان کے لیے یہاں پھولوں کی سیج نہیں ہے‘ اس لیے جو شخص اس گروہ میں شامل ہونا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ یکسو ہو کر آئے‘  دل میں تحفظات (reservations) رکھ کر نہ آئے۔ یہاں تو قدم قدم پر آزمائشیں آئیں گی‘ یہ اللہ کا اٹل فیصلہ ہے: وَلَنَـبْلُوَنَّــکُمْ بِشَیْئٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ.    (البقرۃ: 155) ۔ یہاں تو علی الاعلان بتایا جا رہا ہے:  لَتُبْلَوُنَّ فِیْٓ اَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَـبْلِکُمْ وَمِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْآ اَذًی کَثِیْرًا. (آل عمران: 186)۔ یہاں تو مال و جان کا نقصان اٹھانا پڑے گا‘ ہر قسم کی تلح ونازیبا باتیں سننی پڑیں گی‘ کڑوے گھونٹ بھی حلق سے اُتارنے پڑیں گے‘ قدم قدم پر خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا  

در رہِ منزلِ لیلیٰ  کہ  خطر ہا ست بسے

شرطِ اوّل قدم ایں است کہ مجنوں باشی!

UP
X
<>