May 4, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 153

 يَسْأَلُكَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَن تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتَابًا مِّنَ السَّمَاء فَقَدْ سَأَلُواْ مُوسَى أَكْبَرَ مِن ذَلِكَ فَقَالُواْ أَرِنَا اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ بِظُلْمِهِمْ ثُمَّ اتَّخَذُواْ الْعِجْلَ مِن بَعْدِ مَا جَاءتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ فَعَفَوْنَا عَن ذَلِكَ وَآتَيْنَا مُوسَى سُلْطَانًا مُّبِينًا 

 (اے پیغمبر !) اہلِ کتاب تم سے (جو) مطالبہ کر رہے ہیں کہ تم ان پر آسمان سے کوئی کتاب نازل کرواؤ، تو (یہ کوئی نئی بات نہیں ، کیونکہ) یہ لوگ تو موسیٰ سے اس سے بھی بڑا مطالبہ کر چکے ہیں ۔ چنانچہ انہوں نے (موسیٰ سے) کہا تھا کہ ہمیں اﷲ کھلی آنکھوں دِکھاؤ، چنانچہ ان کی سر کشی کی وجہ سے ان کو بجلی کے کڑکے نے آپکڑا تھا، پھر ان کے پاس جو کھلی کھلی نشانیاں آئیں ، ان کے بعد بھی انہوں نے بچھڑے کو معبود بنالیا تھا۔ اس پر بھی ہم نے انہیں معاف کر دیا، اور ہم نے موسیٰ کو واضح اقتدار عطا کیا

آیت  153:    یَسْأَلُکَ اَہْلُ الْکِتٰبِ اَنْ تُـنَـزِّلَ عَلَیْہِمْ کِتٰــبًا مِّنَ السَّمَآءِ: ’’(اے نبی ) اہل ِکتاب آپ سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ آپ ان پر ایک کتاب آسمان سے اتار لائیں‘‘

            یعنی جیسے تورات اُتری تھی‘ ویسے ہی تحریری شکل میں ایک کتاب آسمان سے اترنی چاہیے۔ آپ تو کہتے ہیں مجھ پر وحی آتی ہے‘ لیکن کہاں لکھی ہوئی ہے وہ وحی؟  کون لایا ہے؟ ہمیں تو پتا نہیں۔ موسٰی  کو تو اُن کی کتاب لکھی ہوئی ملی تھی اور وہ پتھر کی تختیوں کی صورت میں اسے لے کر آئے تھے۔  آپ پر بھی اسی طرح کی کتاب نازل ہو تو ہم مانیں۔

             فَقَدْ سَاَلُوْا مُوْسٰٓی اَکْبَرَ مِنْ ذٰلِکَ:  ’’(یہ تعجب کی بات نہیں) انہوں نے موسٰی  سے اس سے بھی بڑھ  کر مطالبے کیے تھے‘‘

             اے نبی  آپ فکر نہ کریں‘ ان کی پروا نہ کریں۔ انہوں نے‘ ان کے آباء و اَجداد نے حضرت موسی سے اس سے بھی بڑے بڑے مطالبات کیے تھے۔

             فَقَالُــوْْٓا اَرِنَا اللّٰہَ جَہْرَۃً: ’’انہوں نے تو (اُن سے یہ بھی) کہا تھا کہ ہمیں دکھاؤ اللہ کو علانیہ‘‘   َ

            کہ ہم خود اپنی آنکھوں سے اُسے دیکھنا چاہتے ہیں‘ جب دیکھیں گے تب مانیں گے۔

             فَاَخَذَتْہُمُ الصّٰعِقَۃُ بِظُلْمِہِمْ:  ’’تو ان کو آ پکڑا تھا کڑک نے ان کے اس گناہ کی پاداش میں۔‘‘

             ثُمَّ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِ مَا جَآء تْہُمُ الْبَـیِّنٰتُ: ’’ پھر انہوں نے بچھڑے کو معبود بنا لیا اس کے بعد کہ اُن کے پاس بہت واضح نشانیاں آ چکی تھیں‘‘

            ان لوگوں کی ناہنجاری کا اندازہ کریں کہ نو نو معجزے حضرت موسٰی کے ہاتھوں دیکھنے کے بعد بھی انہوں نے بچھڑے کی پرستش شروع  کر دی۔

             فَعَفَوْنَا عَنْ ذٰلِکَ وَاٰتَیْنَا مُوْسٰی سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا: ’’تو ہم نے ان تمام چیزوں سے بھی در گزر کیا‘اور ہم نے موسیٰ کو عطا کیا بڑا واضح غلبہ۔‘‘

            فرعون اور اس کے لاؤ لشکر کو ان کی آنکھوں کے سامنے غرق کر دیا۔

UP
X
<>