April 27, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 2

وَآتُواْ الْيَتَامَى أَمْوَالَهُمْ وَلاَ تَتَبَدَّلُواْ الْخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ وَلاَ تَأْكُلُواْ أَمْوَالَهُمْ إِلَى أَمْوَالِكُمْ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرًا

اور یتیموں کو ان کے مال دے دو، اور اچھے مال کو خراب مال سے تبدیل نہ کرو، اور ان (یتیموں ) کا مال اپنے مال کے ساتھ ملاکر مت کھاؤ۔ بیشک یہ بڑا گناہ ہے

 آیت 2:  وَاٰتُوا الْیَتٰمٰٓی اَمْوَالَہُمْ: ’’اور یتیموں کے مال ان کے حوالے کر دو‘‘

            معاشرے کے دبے ہوئے طبقات میں سے یتیم ایک اہم طبقہ تھا۔ دورِ جاہلیت میں ان کے کوئی حقوق نہیں تھے اور ان کے مال ہڑپ کر لیے جاتے تھے ۔ وہ بہت کمزور تھے۔

             وَلاَ تَـتَــبَدَّلُــوا الْخَبِیْثَ بِالطَّیِّبِ: ’’اور (اپنے) برے مال کو (ان کے) اچھے مال سے نہ بدلو‘‘

            ایسا ہرگز نہ ہو کہ یتیموں کے مال میں سے اچھا اچھا لے لیا اور اپنا ردّی مال اس میں شامل کر دیا۔

             وَلاَ تَاْکُلُوْآ اَمْوَالَہُمْ اِلٰٓی اَمْوَالِکُمْ: ’’اور ان کے مال اپنے مالوں میں شامل کر کے ہڑپ نہ کرو۔‘‘

             اِنَّـہ کَانَ حُوْبًا کَبِیْرًا: ’’یقینا یہ بہت بڑا گناہ ہے۔‘‘

            یتیموں کے بعض سرپرست جو تقویٰ اور خوفِ خدا سے تہی دامن ہوتے ہیں‘ اوّل تو ان کا مال ہڑپ کر جاتے ہیں‘ اور اگر ایسا نہ بھی کریں تو ان کا اچھا مال خورد برد کر کے اپنا ردّی اور بے کار مال اس میں شامل کر دیتے ہیں اور اس طرح تعداد پوری کر دیتے ہیں۔ پھر ایسا بھی ہوتا ہے کہ ان کے مال کو اپنے مال کے ساتھ ملا لیتے ہیں تاکہ اسے بآسانی ہڑپ کر سکیں۔ ان کو ایسے سب ہتھکنڈوں سے روک دیا گیا۔

UP
X
<>