May 17, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 51

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُواْ نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُواْ هَؤُلاء أَهْدَى مِنَ الَّذِينَ آمَنُواْ سَبِيلاً 

جن لوگوں کو کتاب (یعنی تورات کے علم) میں سے ایک حصہ دیا گیا تھا، کیا تم نے ان کونہیں دیکھا کہ وہ (کس طرح) بتوں اور شیطان کی تصدیق کر رہے ہیں اور کافروں (یعنی بت پرستوں) کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ مومنوں سے زیادہ سیدھے راستے پر ہیں

 آیت 51:   اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ اُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْکِتٰبِ: ’’کیا تم نے دیکھا نہیں ان لوگوں کو جنہیں کتاب میں سے ایک حصہ دیا گیا تھا‘‘

             یُؤْمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوْتِ: ’’وہ ایمان لاتے ہیں ُبتوں پر اور شیطان پر‘‘

             وَیَـقُوْلُوْنَ لِلَّذِیْنَ کَفَرُوْا ہٰٓؤُلَآء اَہْدٰی مِنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سَبِیْلاً: ’’اور کہتے ہیں ان لوگوں کے متعلق جنہوں نے کفر کیا (یعنی مشرکین) کہ ان اہل ِایمان سے زیادہ ہدایت پر تو یہ ہیں۔‘‘

            یہود اپنی ضد اور ہٹ دھرمی میں اس حد تک پہنچ گئے تھے۔ انہیں خوب معلوم تھا کہ محمد رسول اللہ  اور ان کے ساتھی  ایمان باللہ اور ایمان بالآخرت میں ان سے مشابہ تھے‘ پھر وہ حضرت موسیٰ  پر بھی ایمان رکھتے تھے اور تورات کو اللہ کی کتاب مانتے تھے۔ لیکن اہل ِایمان کے ساتھ ِضدم ّضدا اور عداوت میں وہ اس حد تک آگے بڑھے کہ مشرکین ِمکہ سے مل کر ان کے بتوں کی تعظیم کی اور کہا کہ یہ مشرک مسلمانوں سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں اور ان کا دین مسلمانوں کے دین سے بہتر ہے۔

UP
X
<>