May 2, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 57

وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا لَّهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَنُدْخِلُهُمْ ظِلاًّ ظَلِيلاً

اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کئے ہیں ، ان کو ہم ایسے باغات میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہاں ان کیلئے پاکیزہ بیویاں ہوں گی، اور ہم انہیں گھنی چھاؤں میں داخل کریں گے۔

 آیت 57:  وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ: ’’اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے‘‘

            یہاں بھی وہی فوری تقابل (simultaneous contrast) ہے کہ اہل ِجہنم کے تذکرے کے فوراً بعد اہل جنت کا تذکرہ ہے۔

             سَنُدْخِلُہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ: ’’عنقریب انہیں ہم داخل کریں گے ان باغات میں جن کے دامن میں ندیاں بہتی ہوں گی‘‘

             خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًا: ’’وہ رہیں گے ان میں ہمیشہ ہمیش۔‘‘

             لَہُمْ فِیْہَآ اَزْوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ:’’ان کے لیے اس میں ہوں گی بڑی پاک باز بیویاں‘‘

             وَّنُدْخِلُہُمْ ظِـلاًّ ظَلِیْلاً: ’’اور ہم انہیں داخل کریں گے گھنی چھاؤں میں۔‘‘

            انہیں ایسی گہری اور ٹھنڈی چھاؤں میں رکھا جائے گا جو دھوپ کی حدت اور تمازت سے بالکل محفوظ ہو گی۔ ّ  َ

            یہاں وہ حصہ ختم ہوا جس میں اہل کتاب کی طرف روئے سخن تھا۔ اب پھر مسلمانوں سے خطاب ہے۔

UP
X
<>